(مرفوع) حدثنا هناد، وابو كريب، قالا: حدثنا وكيع، عن حاجب بن عمر، عن الحكم بن الاعرج، قال: " انتهيت إلى ابن عباس، وهو متوسد رداءه في زمزم، فقلت: اخبرني عن يوم عاشوراء اي يوم هو اصومه، قال: " إذا رايت هلال المحرم فاعدد ثم اصبح من التاسع صائما "، قال: فقلت: اهكذا كان يصومه محمد صلى الله عليه وسلم؟ قال: " نعم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ: " انْتَهَيْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِي زَمْزَمَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ يَوْمِ عَاشُورَاءَ أَيُّ يَوْمٍ هُوَ أَصُومُهُ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتَ هِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ ثُمَّ أَصْبِحْ مِنَ التَّاسِعِ صَائِمًا "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَهَكَذَا كَانَ يَصُومُهُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " نَعَمْ ".
حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس کے پاس پہنچا، وہ زمزم پر اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے پوچھا: مجھے یوم عاشوراء کے بارے میں بتائیے کہ وہ کون سا دن ہے جس میں میں روزہ رکھوں؟ انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو دن گنو، اور نویں تاریخ کو روزہ رکھ کر صبح کرو۔ میں نے پوچھا: کیا اسی طرح سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟ کہا: ہاں (اسی طرح رکھتے تھے)۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الوارث، عن يونس، عن الحسن، عن ابن عباس قال: " امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بصوم عاشوراء يوم العاشر ". قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، واختلف اهل العلم في يوم عاشوراء، فقال بعضهم: يوم التاسع، وقال بعضهم: يوم العاشر، وروي عن ابن عباس، انه قال: صوموا التاسع والعاشر وخالفوا اليهود، وبهذا الحديث يقول الشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَوْمِ عَاشُورَاءَ يَوْمُ الْعَاشِرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: يَوْمُ التَّاسِعِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: يَوْمُ الْعَاشِرِ، وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: صُومُوا التَّاسِعَ وَالْعَاشِرَ وَخَالِفُوا الْيَهُودَ، وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں تاریخ کو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا عاشوراء کے دن کے سلسلے میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں: عاشوراء نواں دن ہے اور بعض کہتے ہیں: دسواں دن ۱؎ ابن عباس سے مروی ہے کہ نویں اور دسویں دن کا روزہ رکھو اور یہودیوں کی مخالفت کرو۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول اسی حدیث کے مطابق ہے۔