(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا ابن ابي مريم، اخبرنا يحيى بن ايوب، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، عن حفصة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من لم يجمع الصيام قبل الفجر فلا صيام له ". قال ابو عيسى: حديث حفصة حديث لا نعرفه مرفوعا إلا من هذا الوجه، وقد روي عن نافع، عن ابن عمر قوله وهو اصح، وهكذا ايضا روي هذا الحديث عن الزهري موقوفا، ولا نعلم احدا رفعه إلا يحيى بن ايوب، وإنما معنى هذا عند اهل العلم لا صيام لمن لم يجمع الصيام قبل طلوع الفجر في رمضان او في قضاء رمضان او في صيام نذر، إذا لم ينوه من الليل لم يجزه، واما صيام التطوع فمباح له ان ينويه بعد ما اصبح، وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ حَفْصَةَ حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلُهُ وَهُوَ أَصَحُّ، وَهَكَذَا أَيْضًا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ مَوْقُوفًا، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ إِلَّا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فِي رَمَضَانَ أَوْ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ أَوْ فِي صِيَامِ نَذْرٍ، إِذَا لَمْ يَنْوِهِ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يُجْزِهِ، وَأَمَّا صِيَامُ التَّطَوُّعِ فَمُبَاحٌ لَهُ أَنْ يَنْوِيَهُ بَعْدَ مَا أَصْبَحَ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے روزے کی نیت فجر سے پہلے نہیں کر لی، اس کا روزہ نہیں ہوا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- حفصہ رضی الله عنہا کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں، نیز اسے نافع سے بھی روایت کیا گیا ہے انہوں نے ابن عمر سے روایت کی ہے اور اسے ابن عمر ہی کا قول قرار دیا ہے، اس کا موقوف ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، اور اسی طرح یہ حدیث زہری سے بھی موقوفاً مروی ہے، ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اسے مرفوع کیا ہے یحییٰ بن ایوب کے سوا، ۲- اس کا معنی اہل علم کے نزدیک صرف یہ ہے کہ اس کا روزہ نہیں ہوتا، جو رمضان میں یا رمضان کی قضاء میں یا نذر کے روزے میں روزے کی نیت طلوع فجر سے پہلے نہیں کرتا۔ اگر اس نے رات میں نیت نہیں کی تو اس کا روزہ نہیں ہوا، البتہ نفل روزے میں اس کے لیے صبح ہو جانے کے بعد بھی روزے کی نیت کرنا مباح ہے۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔
وضاحت: ۱؎: بظاہر یہ عام ہے فرض اور نفل دونوں قسم کے روزوں کو شامل ہے لیکن جمہور نے اسے فرض کے ساتھ خاص مانا ہے اور راجح بھی یہی ہے، اس کی دلیل عائشہ رضی الله عنہا کی روایت ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے اور پوچھتے: کیا کھانے کی کوئی چیز ہے؟ تو اگر میں کہتی کہ نہیں تو آپ فرماتے: میں روزے سے ہوں۔