سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
55. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّوْمِ
باب: روزے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtues Of Fasting
حدیث نمبر: 764
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا عمران بن موسى القزاز، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، حدثنا علي بن زيد، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن ربكم يقول: " كل حسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف، والصوم لي وانا اجزي به، الصوم جنة من النار، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك، وإن جهل على احدكم جاهل وهو صائم فليقل: إني صائم ". وفي الباب عن معاذ بن جبل، وسهل بن سعد، وكعب بن عجرة، وسلامة بن قيصر، وبشير ابن الخصاصية واسم بشير زحم بن معبد، والخصاصية هي امه. قال ابو عيسى: وحديث ابي هريرة حديث حسن غريب من هذا الوجه.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَبَّكُمْ يَقُولُ: " كُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَإِنْ جَهِلَ عَلَى أَحَدِكُمْ جَاهِلٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ ". وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، وَسَلَامَةَ بْنِ قَيْصَرٍ، وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ وَاسْمُ بَشِيرٍ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ، وَالْخَصَاصِيَةُ هِيَ أُمُّهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب فرماتا ہے: ہر نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لیے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور اگر تم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہہ دینا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں معاذ بن جبل، سہل بن سعد، کعب بن عجرہ، سلامہ بن قیصر اور بشیر بن خصاصیہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بشیر کا نام زحم بن معبد ہے اور خصاصیہ ان کی ماں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13097) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 2 (1894)، و9 (1904)، واللباس 78 (5927)، والتوحید 35 (7492)، و50 (7538)، صحیح مسلم/الصیام 30 (1151)، سنن النسائی/الصیام 42 (2216-2221)، سنن ابن ماجہ/الصیام 1 (1638)، و21 (1691)، موطا امام مالک/الصیام 22 (58)، مسند احمد (2/232، 257، 266، 273، 443، 475، 477، 480، 501، 510، 516)، سنن الدارمی/الصوم 50 (1777)، من غیر ہذا الطریق وبتصرف فی السیاق۔»

وضاحت:
۱؎: یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اور وہی ان کا بدلہ دیتا ہے پھر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ روزہ میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کا انحصار حرکات پر ہے جبکہ روزے کا انحصار صرف نیت پر ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کا ثواب لوگوں کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ اس سے سات سو گنا تک ہو سکتا ہے لیکن روزہ کا ثواب صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا: «الصوم لي و أنا أجزي به» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 57 - 58)، صحيح أبي داود (2046)، الإرواء (918)
حدیث نمبر: 765
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر العقدي، عن هشام بن سعد، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن في الجنة لبابا يدعى الريان، يدعى له الصائمون فمن كان من الصائمين دخله ومن دخله لم يظما ابدا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَبَابا يُدْعَى الرَّيَّانَ، يُدْعَى لَهُ الصَّائِمُونَ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 1 (1640)، (تحفة الأشراف: 4771) (صحیح) (مَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا) کا جملہ ثابت نہیں ہے، تراجع الالبانی 351) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 4 (1896)، وبدء الخلق (3257)، صحیح مسلم/الصیام 30 (1152)، مسند احمد (5/333، 335)، من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں، ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں، اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1640)
حدیث نمبر: 766
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للصائم فرحتان فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى ربه ". قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک خوشی افطار کرتے وقت ہوتی ہے اور دوسری اس وقت ہو گی جب وہ اپنے رب سے ملے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر حدیث رقم: 764 (التحفہ: 12719) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1638)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.