كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 8. باب مَا جَاءَ شَهْرَا عِيدٍ لاَ يَنْقُصَانِ باب: عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے۔
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عید کے دونوں مہینے رمضان ۱؎ اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے (یعنی دونوں ۲۹ دن کے نہیں ہوتے)“۔
۱- ابوبکرہ کی حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، ۳- احمد بن حنبل کہتے ہیں: اس حدیث ”عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے“ کا مطلب یہ ہے کہ رمضان اور ذی الحجہ دونوں ایک ہی سال کے اندر کم نہیں ہوتے ۲؎ اگر ان دونوں میں کوئی کم ہو گا یعنی ایک ۲۹ دن کا ہو گا تو دوسرا پورا یعنی تیس دن کا ہو گا، ۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ ۲۹ دن کے ہوں تو بھی ثواب کے اعتبار سے کم نہ ہوں گے، اسحاق بن راہویہ کے مذہب کی رو سے دونوں مہینے ایک سال میں کم ہو سکتے ہیں یعنی دونوں ۲۹ دن کے ہو سکتے ہیں ۳؎۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 12 (1912)، صحیح مسلم/الصوم 7 (1089)، سنن ابی داود/ الصوم 4 (2323)، سنن ابن ماجہ/الصیام 9 (1659)، (تحفة الأشراف: 11677)، مسند احمد (5/38) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ عید تو شوال میں ہوتی ہے پھر رمضان کو شہر عید کیسے کہا گیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قرب کی وجہ سے کہا گیا ہے چونکہ عید رمضان ہی کی وجہ سے متحقق ہوتی ہے لہٰذا اس کی طرف نسبت کر دی گئی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1659)
|