كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 24. باب مَا جَاءَ فِي الصَّائِمِ يَذْرَعُهُ الْقَىْءُ باب: روزہ دار کو (خودبخود) قے آ جائے اس کے حکم کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں سے روزہ دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا: پچھنا لگوانے سے ۱؎، قے آ جانے سے اور احتلام ہو جانے سے“۔
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث محفوظ نہیں ہے، ۲- عبداللہ بن زید بن اسلم اور عبدالعزیز بن محمد اور دیگر کئی رواۃ نے یہ حدیث زید بن اسلم سے مرسلاً روایت کی ہے۔ اور اس میں ان لوگوں نے ابو سعید خدری کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، ۳- عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم حدیث میں ضعیف مانے جاتے ہیں، ۴- میں نے ابوداؤد سجزی کو کہتے سنا کہ میں نے احمد بن حنبل سے عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: ان کے بھائی عبداللہ بن زید بن اسلم میں کوئی حرج نہیں، ۴- اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے سنا کہ علی بن عبداللہ المدینی نے عبداللہ بن زید بن اسلم ثقہ ہیں اور عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں ۲؎ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں ان سے کچھ روایت نہیں کرتا۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4182) (ضعیف) (سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: بظاہر یہ روایت «أفطر الحاجم والمحجوم» کی مخالف ہے، تاویل یہ کی جاتی ہے کہ «أفطر الحاجم والمحجوم» کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ افطار کے لیے خود کو پیش کر دیا ہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں، جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے اور سینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنا مشکل ہے کہ جب وہ خون کھینچ رہا ہو تو خون کا کوئی قطرہ حلق میں چلا جائے اور روزہ ٹوٹ جائے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور ناسخ انس رضی الله عنہ کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے، اس میں ہے «رخص النبي صلى الله عليه وسلم بعد في الحجامة الصائم وكان أنس يحتجم وهو صائم» ۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج حقيقة الصيام (21 - 22)، ضعيف أبي داود (409)، // عندنا برقم (513 / 2376)، ضعيف الجامع الصغير (2567)، المشكاة (2015) //
|