كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 21. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الإِفْطَارِ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ باب: حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو روزہ نہ رکھنے کی رخصت۔
انس بن مالک کعبی رضی الله عنہ ۱؎ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سواروں نے ہم پر رات میں حملہ کیا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو پایا کہ آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”آؤ کھا لو“، میں نے عرض کیا: ”میں روزے سے ہوں“۔ آپ نے فرمایا: ”قریب آؤ، میں تمہیں روزے کے بارے میں بتاؤں، اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز ۲؎ معاف کر دی ہے، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت سے بھی روزہ کو معاف کر دیا ہے۔ اللہ کی قسم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت دونوں لفظ کہے یا ان میں سے کوئی ایک لفظ کہا، تو ہائے افسوس اپنے آپ پر کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیوں نہیں کھایا۔
۱- انس بن مالک کعبی کی حدیث حسن ہے، انس بن مالک کی اس کے علاوہ کوئی اور حدیث ہم نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو، ۲- اس باب میں ابوامیہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں روزہ نہیں رکھیں گی، بعد میں قضاء کریں گی، اور فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی۔ سفیان، مالک، شافعی اور احمد اسی کے قائل ہیں، ۵- بعض کہتے ہیں: وہ روزہ نہیں رکھیں گی بلکہ فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی۔ اور ان پر کوئی قضاء نہیں اور اگر وہ قضاء کرنا چاہیں تو ان پر کھانا کھلانا واجب نہیں۔ اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۳؎۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصیام 43 (2408)، سنن النسائی/الصیام 51 (2276)، و62 (2317)، سنن ابن ماجہ/الصیام 12 (1667)، (تحفة الأشراف: 1732)، مسند احمد (4/347)، و (5/29) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ وہ انس بن مالک نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم ہیں، بلکہ یہ کعبی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1667)
|