سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
58. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّوْمِ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ
باب: عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Dislike To Fast On The Day Of Fitr And The Day Of Nahr
حدیث نمبر: 771
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، قال: شهدت عمر بن الخطاب في يوم النحر، بدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " ينهى عن صوم هذين اليومين اما يوم الفطر ففطركم من صومكم وعيد للمسلمين، واما يوم الاضحى فكلوا من لحوم نسككم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف اسمه سعد ويقال له مولى عبد الرحمن بن ازهر ايضا، وعبد الرحمن بن ازهر هو ابن عم عبد الرحمن بن عوف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي يَوْمِ النَّحْرِ، بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَنْهَى عَنْ صَوْمِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صَوْمِكُمْ وَعِيدٌ لِلْمُسْلِمِينَ، وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى فَكُلُوا مِنْ لُحُومِ نُسُكِكُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْمُهُ سَعْدٌ وَيُقَالُ لَهُ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ أَيْضًا، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ هُوَ ابْنُ عَمِّ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مولیٰ ابو عبید سعد کہتے ہیں کہ میں عمر بن الخطاب رضی الله عنہ کے پاس دسویں ذی الحجہ کو موجود تھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرماتے سنا ہے، عید الفطر کے دن سے، اس لیے کہ یہ تمہارے روزوں سے افطار کا دن اور مسلمانوں کی عید ہے اور عید الاضحی کے دن اس لیے کہ اس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 66 (1990)، والأضاحی 16 (5571)، صحیح مسلم/الصیام 22 (1137)، سنن ابی داود/ الصیام 48 (2416)، سنن ابن ماجہ/الصیام 36 (1722)، (تحفة الأشراف: 10663)، موطا امام مالک/العیدین 2 (5) مسند احمد (1/40) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علماء کا اجماع ہے کہ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں خواہ وہ نذر کا روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو یا کفارے کا یا ان کے علاوہ کوئی اور روزہ ہو، اگر کوئی تعیین کے ساتھ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مان لے تو جمہور کے نزدیک اس کی یہ نذر منعقد نہیں ہو گی اور نہ ہی اس کی قضاء اس پر لازم آئے گی اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں نذر منعقد ہو جائے گی لیکن وہ ان دونوں دنوں میں روزہ نہیں رکھے گا، ان کی قضاء کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1722)
حدیث نمبر: 772
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيامين يوم الاضحى ويوم الفطر ". قال: وفي الباب عن عمر، وعلي، وعائشة، وابي هريرة، وعقبة بن عامر، وانس. قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اهل العلم، قال: وعمرو بن يحيى هو ابن عمارة بن ابي الحسن المازني المدني وهو ثقة، روى له سفيان الثوري، وشعبة، ومالك بن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامَيْنِ يَوْمِ الْأَضْحَى وَيَوْمِ الْفِطْرِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ: وَعَمْرُو بْنُ يَحْيَى هُوَ ابْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ الْمَازِنِيُّ الْمَدَنِيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ، رَوَى لَهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَشُعْبَةُ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزوں سے منع فرمایا: یوم الاضحی (بقر عید) کے روزے سے اور یوم الفطر (عید) کے روزے سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، علی، عائشہ، ابوہریرہ، عقبہ بن عامر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- عمرو بن یحییٰ ہی عمارہ بن ابی الحسن مازنی ہیں، وہ مدینے کے رہنے والے ہیں اور ثقہ ہیں۔ سفیان ثوری، شعبہ اور مالک بن انس نے ان سے حدیثیں روایت کی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ /الصوم 66 (1991)، صحیح مسلم/الصیام 22 (827)، سنن ابی داود/ الصیام 48 (2417)، (تحفة الأشراف: 4404) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/جزاء الصید 26 (1864)، سنن ابن ماجہ/الصیام 36 (1721)، مسند احمد (3/34)، سنن الدارمی/الصوم 43 (1794)، من غیر ہذا الطریق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح (1721)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.