كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 43. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ باب: ہفتہ (سنیچر) کے دن کے روزہ کا بیان۔
عبداللہ بن بسر کی بہن بہیہ صمّاء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہفتہ کے دن روزہ مت رکھو ۱؎، سوائے اس کے کہ جو اللہ نے تم پر فرض کیا ہو، اگر تم میں سے کوئی انگور کی چھال اور درخت کی ٹہنی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو اسی کو چبا لے (اور روزہ نہ رکھے)۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اور اس کے مکروہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی روزہ کے لیے ہفتے (سنیچر) کا دن مخصوص کر لے، اس لیے کہ یہودی ہفتے کے دن کی تعظیم کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصیام 512 (2421)، سنن ابن ماجہ/الصیام 38 (1726)، سنن الدارمی/الصوم 40 (1790)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح) (اس کی سند میں تھوڑا کلام ہے، دیکھئے: الإرواء رقم: 960)»
وضاحت: ۱؎: جمہور نے اسے نہی تنزیہی پر محمول کیا ہے یعنی روزہ نہ رکھنا بہتر ہے، ”سوائے اس کے کہ اللہ نے تم پر فرض کیا ہو کے لفظ“ میں فرض نذر کے کفاروں کے روزے شامل ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1726)
|