كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 39. باب مَا جَاءَ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ باب: پندرھویں شعبان کی رات کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا۔ تو میں (آپ کی تلاش میں) باہر نکلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع قبرستان میں ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم ڈر رہی تھی کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا گمان تھا کہ آپ اپنی کسی بیوی کے ہاں گئے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پندرھویں شعبان ۲؎ کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے“۔
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کو ہم اس سند سے صرف حجاج کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو اس حدیث کی تضعیف کرتے سنا ہے، نیز فرمایا: یحییٰ بن ابی کثیر کا عروہ سے اور حجاج بن ارطاۃ کا یحییٰ بن ابی کثیر سے سماع نہیں، ۳- اس باب میں ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الاقامة 191 (1389)، (تحفة الأشراف: 1735) (ضعیف) (مؤلف نے سبب بیان کر دیا ہے کہ حجاج بن ارطاة ضعیف راوی ہے، اور سند میں دوجگہ انقطاع ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس باب کا ذکر یہاں استطراداً شعبان کے ذکر کی وجہ سے کیا گیا ہے ورنہ گفتگو یہاں صرف روزوں کے سلسلہ میں ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1389) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (295)، المشكاة (1299) الصفحة (406)، ضعيف الجامع الصغير (1761) //
|