كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ باب: ماہ رمضان کی فضیلت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن ۱؎ جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ۲؎ اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں (تو ہو سکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے“۔
اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، ابن مسعود اور سلمان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 2 (1642)، (تحفة الأشراف: 1249) (صحیح) وأخرج الشق الأول کل من: صحیح البخاری/الصوم 5 (1898، 1899)، وبدء الخلق 11 (3277)، وصحیح مسلم/الصوم 1 (1079)، وسنن النسائی/الصوم 3 (2099، 2100)، و4 (2101، 2102، 2103، 2104)، و5 (2106، 2107)، وط/الصوم 22 (59)، و مسند احمد (2/281، 357، 378، 401)، وسنن الدارمی/الصوم 53 (1816)، من غیر ہذا الطریق عنہ۔»
وضاحت: ۱؎: ”مردة الجن“ کا عطف ”الشياطين“ پر ہے، بعض اسے عطف تفسیری کہتے ہیں اور بعض عطف مغایرت یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ جب شیاطین اور مردۃ الجن قید کر دئیے جاتے ہیں تو پھر معاصی کا صدور کیوں ہوتا ہے؟ اس کا ایک جواب تو یہ کہ معصیت کے صدور کے لیے تحقق اور شیاطین کا وجود ضروری نہیں، انسان گیارہ مہینے شیطان سے متاثر ہوتا رہتا ہے رمضان میں بھی اس کا اثر باقی رہتا ہے دوسرا جواب یہ ہے کہ لیڈر قید کر دیئے جاتے لیکن رضاکار اور والنیٹر کھُلے رہتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1642)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کی راتوں میں قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ ۱؎ بخش دئیے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے بھی سابقہ گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
۱- ابوہریرہ کی (پچھلی) حدیث، جسے ابوبکر بن عیاش نے روایت کی ہے غریب ہے، اسے ہم ابوبکر بن عیاش کی روایت کی طرح جسے انہوں نے بطریق: «الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة» روایت کی ہے۔ ابوبکر ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بسند «حسن بن ربیع عن أبی الأحوص عن الأعمش» مجاہد کا قول نقل کیا کہ جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے … پھر آگے انہوں نے پوری حدیث بیان کی، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث میرے نزدیک ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15038 و15051) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان 27 (37)، و28 (38)، والصوم 6 (1901)، والتراویح 1 (2008، 2009)، صحیح مسلم/المسافرین 25 (759)، سنن ابی داود/ الصلاة 318 (1371)، سنن النسائی/قیام اللیل 3 (1603)، والصوم 39 (2193)، والإیمان 21 (5027-5029)، و22 (5030)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 173 (1326)، موطا امام مالک/ رمضان 1 (2)، مسند احمد (2/232، 241، 385، 473، 503)، سنن الدارمی/الصوم 54 (1817)، من غیر ہذا الطریق عنہ وبتصرف بسیر فی السیاق وانظر ما یأتی عند المؤلف برقم: 808۔»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد صغیرہ گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1326)
|