كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 67. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ باب: روزہ دار کی فضیلت کا بیان جب اس کے پاس کھایا جائے۔
لیلیٰ کی مالکن (ام عمارہ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ دار کے پاس جب افطار کی چیزیں کھائی جاتی ہیں، تو فرشتے اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں“۔
شعبہ نے بھی یہ حدیث بطریق: «حبيب بن زيد عن ليلى عن جدته أم عمارة عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے اسی طرح روایت کی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 46 (1748)، (تحفة الأشراف: 18335) (ضعیف) (سند میں لیلیٰ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1748) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (384)، وانظر صحيح ابن ماجة (1418)، وفي ابن ماجة: " إذا أكل عنده الطعام "، وضعيف الجامع (3525) //
ام عمارہ بنت کعب انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا، تو آپ نے فرمایا: ”تم بھی کھاؤ“، انہوں نے کہا: میں روزہ سے ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ دار کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، جب اس کے پاس کھایا جاتا ہے جب تک کہ کھانے والے فارغ نہ ہو جائیں“۔ بعض روایتوں میں ہے ”جب تک کہ وہ آسودہ نہ ہو جائیں“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور یہ شریک کی (اوپر والی) حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (سند میں لیلیٰ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1748) // لفظ آخر ضعيف الجامع (1483) //
اس سند سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے اس میں «حتى يفرغوا أو يشبعوا» کا ذکر نہیں ہے۔
ام عمارہ حبیب بن زید انصاری کی دادی ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف أيضا
|