كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 19. باب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ باب: سفر میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا، وہ خود مسلسل روزہ رکھا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہو تو رکھو اور چاہو تو نہ رکھو“۔
۱- عائشہ کی حدیث کہ حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس بن مالک، ابو سعید خدری، عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عمرو، ابو الدرداء اور حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصوم 58 (2310)، (تحفة الأشراف: 17071) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 33 (1942، 1943) وصحیح مسلم/الصیام 7 (1121)، و سنن ابی داود/ الصوم 42 (2402)، وسنن النسائی/الصیام 58 (2308-2310)، و74 (2386)، وسنن ابن ماجہ/الصوم 10 (1662)، موطا امام مالک/الصیام 7 (24) و مسند احمد (6/46، 193، 202، 207)، وسنن الدارمی/الصوم 15 (1748)، من غیر ہذا الطریق۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1662)
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں سفر کرتے تو نہ آپ روزہ رکھنے والے کے روزہ رکھنے پر نکیر کرتے اور نہ ہی روزہ نہ رکھنے والے کے روزہ نہ رکھنے پر۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 15 (1116)، سنن النسائی/الصیام 59 (2312)، (تحفة الأشراف: 4344) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے تو ہم میں سے بعض روزے سے ہوتے اور بعض روزے سے نہ ہوتے۔ تو نہ تو روزہ نہ رکھنے والا رکھنے والے پر غصہ کرتا اور نہ ہی روزہ رکھنے والے نہ رکھنے والے پر، ان کا خیال تھا کہ جسے قوت ہو وہ روزہ رکھے تو بہتر ہے، اور جس نے کمزوری محسوس کی اور روزہ نہ رکھا تو بھی بہتر ہے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 15 (1116)، سنن النسائی/الصیام 59 (2311)، (تحفة الأشراف: 4325) (صحیح) وأخرجہ مسند احمد (3/45، 74، 87) من غیر ہذا الطریق۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|