سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
168. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الصَّلاَةِ
168. باب: نماز میں پھونک مارنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Blow During Salat
حدیث نمبر: 382
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، عن ميمون ابي حمزة بهذا الإسناد نحوه، وقال: غلام لنا يقال له رباح. قال ابو عيسى: وحديث ام سلمة إسناده ليس بذاك، وميمون ابو حمزة قد ضعفه بعض اهل العلم، واختلف اهل العلم في النفخ في الصلاة، فقال بعضهم: إن نفخ في الصلاة استقبل الصلاة، وهو قول سفيان الثوري واهل الكوفة، وقال بعضهم: يكره النفخ في الصلاة وإن نفخ في صلاته لم تفسد صلاته، وهو قول: احمد , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَقَالَ: غُلَامٌ لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ، وَمَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفْخِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنْ نَفَخَ فِي الصَّلَاةِ اسْتَقْبَلَ الصَّلَاةَ، وَهُوَ قَوْلُ سفيان الثوري وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: يُكْرَهُ النَّفْخُ فِي الصَّلَاةِ وَإِنْ نَفَخَ فِي صَلَاتِهِ لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
اس سند سے حماد بن زید نے میمون ابی حمزہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے اور اس میں «غلام لنا يقال له رباح» ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث کی سند کچھ زیادہ قوی نہیں، میمون ابوحمزہ کو بعض اہل علم نے ضعیف قرار دیا ہے،
۲- اور نماز میں پھونک مارنے کے سلسلہ میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں پھونک مارے تو وہ نماز دوبارہ پڑھے، یہی قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ نماز میں پھونک مارنا مکروہ ہے، اور اگر کسی نے اپنی نماز میں پھونک مار ہی دی تو اس کی نماز فاسد نہ ہو گی، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ وغیرہ کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.