سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
80. باب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ فِي الرُّكُوعِ
باب: رکوع میں دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 258
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ لَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: " إِنَّ الرُّكَبَ سُنَّتْ لَكُمْ فَخُذُوا بِالرُّكَبِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ , وَأَنَسٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ، إِلَّا مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَبَعْضِ أَصْحَابِهِ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُطَبِّقُونَ وَالتَّطْبِيقُ مَنْسُوخٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ ہم سے عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: گھٹنوں کو پکڑنا تمہارے لیے مسنون کیا گیا ہے، لہٰذا تم
(رکوع میں) گھٹنے پکڑے رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سعد، انس، ابواسید، سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ اور ابومسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اس سلسلے میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ سوائے اس کے جو ابن مسعود اور ان کے بعض شاگردوں سے مروی ہے کہ وہ لوگ تطبیق
۱؎ کرتے تھے، اور تطبیق اہل علم کے نزدیک منسوخ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 2 (1035)، (تحفة الأشراف: 10482) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر انہیں دونوں رانوں کے درمیان کر لینے کو تطبیق کہتے ہیں، یہ حکم شروع اسلام میں تھا پھر منسوخ ہو گیا اور عبداللہ بن مسعود کو اس کی منسوخی کا علم نہیں ہو سکا تھا، اس لیے وہ تاحیات تطبیق کرتے کراتے رہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 258 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 258
اردو حاشہ:
1؎:
ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر انہیں دونوں رانوں کے درمیان کر لینے کو تطبیق کہتے ہیں،
یہ حکم شروع اسلام میں تھا پھر منسوخ ہو گیا اور عبداللہ بن مسعود کو اس کی منسوخی کاعلم نہیں ہو سکا تھا،
اس لیے وہ تا حیات تطبیق کرتے کراتے رہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 258