(مقطوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد , قال: سمعت ابا اسامة , يقول:" ما رايت رجلا اطلب للعلم من عبد الله بن المبارك , الشامات , ومصر , واليمن , والحجاز". (مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُسَامَةَ , يَقُولُ:" مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَطْلَبَ لِلْعِلْمِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ , الشَّامَاتِ , وَمِصْرَ , وَالْيَمَنَ , وَالْحِجَازَ".
عبیداللہ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابواسامہ کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی شخص کو عبداللہ بن مبارک سے زیادہ علم کا طالب شام، مصر، یمن اور حجاز میں نہیں دیکھا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5755
اردو حاشہ: (1) امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ الله کی جلالت قدر اور علمی وجاہت کو بیان کرنا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مبارک کی مندرجہ بالا بات کو غیر محقق نہ سمجھا جائے۔ وہ بہت بڑے محقق عالم تھے۔ اور ان کی یہ بات سو فیصد صحیح ہے کہ سوائے حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے کسی صحابہ تابعی سے نشہ آور نبیذ کی رخصت سند کے ساتھ نہیں آتی، لہٰذا یہ ان کی بہت بڑی غلطی ہے «. . . . رحمة الله عليه . . . .» (2) شام کے علاقے میں عربی میں اس کے لیے لفظ «شامات» استعمال کیا گیا ہے، یعنی شام کی جمع باقی علاقے مفرد ہیں کیونکہ شام بہت وسیع صوبہ تھا جس میں بہت سے علاقے پائے جاتے تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5755