(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن ابي يعفور السلمي , عن ابي ثابت الثعلبي , قال: كنت عند ابن عباس , فجاءه رجل فساله عن العصير؟ , فقال:" اشربه ما كان طريا" , قال: إني طبخت شرابا وفي نفسي منه , قال:" اكنت شاربه قبل ان تطبخه؟" , قال: لا , قال:" فإن النار لا تحل شيئا قد حرم". (موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ السُّلَمِيِّ , عَنْ أَبِي ثَابِتٍ الثَّعْلَبِيِّ , قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ , فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنِ الْعَصِيرِ؟ , فَقَالَ:" اشْرَبْهُ مَا كَانَ طَرِيًّا" , قَالَ: إِنِّي طَبَخْتُ شَرَابًا وَفِي نَفْسِي مِنْهُ , قَالَ:" أَكُنْتَ شَارِبَهُ قَبْلَ أَنْ تَطْبُخَهُ؟" , قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِنَّ النَّارَ لَا تُحِلُّ شَيْئًا قَدْ حَرُمَ".
ابوثابت ثعلبی کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور ان سے رس (شیرے) کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: جب تک تازہ ہو پیو۔ اس نے کہا: میں نے ایک مشروب کو پکایا ہے پھر بھی وہ میرے دل میں کھٹک رہا ہے؟ انہوں نے کہا: کیا تم اسے پکانے سے پہلے پیتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: آگ سے کوئی حرام چیز حلال نہیں ہو جاتی۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5732
اردو حاشہ: انگوروں کا جوس تازہ ہوتو نشے سے پاک ہوتا ہے، لہٰذا اسے پیا جاسکتا ہے لیکن اگر وہ پرانا ہوجائے تو نشے کا امکان ہوتا ہے، اس لیے وہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اسی طرح اگر تازہ جوس کو آگ پر پکا کر اتنا خشک کر لیا جائے کہ اس میں نشے کا امکان نہ رہے، مثلاً: طلاء بن جائے تو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اگر وہ گرم کرنے سے قبل پڑا رہے حتیٰ کہ اس میں نشہ پیدا ہوجائے تو پھر خواہ اسے گرم کرکےطلاء بنا لیا جائے اس کا استعمال جائز نہیں کیونکہ ایک مرتبہ نشہ پیدا ہونے سے وہ حرام ہوگیا۔ اب آگ اسے حلال نہیں کرسکتی، خواہ آگ پر پکانے سے اس میں سے نشہ ختم بھی ہوجائے کیونکہ حرام چیز کو حلال بنانا جائز ہے۔ سائل کا دوسرا سوال اسی کے بارے میں تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5732