Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
54. بَابُ : الْجَلاَجِلِ
باب: گھونگھرو اور گھنٹے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5225
أَخْبَرَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَآنِي رَثَّ الثِّيَابِ , فَقَالَ:" أَلَكَ مَالٌ؟" , قُلْتُ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ كُلِّ الْمَالِ، قَالَ:" فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا فَلْيُرَ أَثَرُهُ عَلَيْكَ".
ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ نے مجھے پھٹے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا: کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! سب کچھ ہے، آپ نے فرمایا: جب تمہیں اللہ تعالیٰ نے سب کچھ دیا ہے تو اس کے آثار بھی تمہارے اوپر ہونے چاہئیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 17 (4063)، (تحفة الٔنشراف: 11203)، مسند احمد (4/137)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5296 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ کی دی ہوئی نعمت کی قدر کرو اور اس کی شکر گزاری کرتے ہوئے فضول خرچی کئے بغیر اسے حسب ضرورت استعمال کرو اور اس میں سے دوسروں کے حقوق ادا کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5225 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5225  
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث اور آئندہ حدیث کا قریبی باب سے کوئی تعلق نہیں، البتہ کتاب الزینة سے تعلق ہے۔
(2) اثرات نظر آنے چاہئیں یعنی اپنی حیثیت کے مطابق رہنا چاہیے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی ایک صورت ہے، نیز امیر آدمی اپنی حیثیت کےمطابق رہے تو سائلین کو سہولت رہے گی ورنہ لوگ اسے مستحق سمجھ کر اس کو زکاۃ پیش کریں گے جو اس کے لیے خجالت کا سبب ہو گی، البتہ اچھے کپڑے پہن کر کسی کو حقیر نہ سمجھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5225