سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
54. بَابُ : الْجَلاَجِلِ
54. باب: گھونگھرو اور گھنٹے کا بیان۔
Chapter: Small Bells
حدیث نمبر: 5222
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عثمان بن ابي صفوان الثقفي من ولد عثمان بن ابي العاص، قال: حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير، قال: حدثنا نافع بن عمر الجمحي، عن ابي بكر بن ابي شيخ قال: كنت جالسا مع سالم، فمر بنا ركب لام البنين معهم اجراس، فحدث نافعا سالم، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تصحب الملائكة ركبا معهم جلجل , كم ترى مع هؤلاء من الجلجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ مِنْ وَلَدِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْخٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ سَالِمٍ، فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ لِأُمِّ الْبَنِينَ مَعَهُمْ أَجْرَاسٌ، فَحَدَّثَ نَافِعًا سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رَكْبًا مَعَهُمْ جُلْجُلٌ , كَمْ تَرَى مَعَ هَؤُلَاءٍ مِنَ الْجُلْجُلِ".
ابوبکر بن ابی شیخ کہتے ہیں کہ میں سالم کے ساتھ بیٹھا ہو تھا۔ اتنے میں ام البنین کا ایک قافلہ ہمارے پاس سے گزرا ان کے ساتھ کچھ گھنٹیاں تھیں، تو نافع سے سالم نے کہا کہ ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں ہوتے جن کے ساتھ گھنگھرو یا گھنٹے ہوں، ان کے ساتھ تو بہت سارے گھنٹے دکھائی دے رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔ شراف: 7039)، مسند احمد (2/27)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5223، 5223م) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5222 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5222  
اردو حاشہ:
گھنٹیوں وغیرہ سے روکنے کی وجہ میں اختلاف ہے۔ یا تو شیطانی آواز ہونے کی وجہ سے کیونکہ یہ جانوروں اور لوگوں کو مست کرتی ہے۔ گویا موسیقی کےحکم میں ہے۔ یا اس لیے کہ گھنٹی وغیرہ کی آواز سے لشکر کی آمد کا پتا چل جاتا تھا جب کہ بسا اوقات اچانک حملہ مقصود ہوتا تھا۔ یہ وجہ ہو تو مخصوص حالات میں منع ہو گی۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ مطلقا منع ہے کیونکہ حدیث نمبر 5224 میں گھر کا بھی ذکر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5222   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.