اس سند سے بھی یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) سفیان کی روایت اس کے برخلاف ہے، چنانچہ انہوں نے اسے عطاء بن سائب سے، انہوں نے عبداللہ بن حفص سے اور انہوں نے یعلیٰ سے روایت کیا ہے۔ (عبداللہ بن حفص وہی ابوحفص بن عمرو ہے جو پچھلی سند میں ہے۔)
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5126
اردو حاشہ: سفیان بن عیینہ اور شعبہ، دونوں نے یہ روایت عطاء بن سائب سے بیان کی ہے لیکن سفیان بن عیینہ نے شعبہ کی مخالفت کی ہے اور وہ اس طرح کہ جب سفیان نے عطاء بن سائب سے بیان کیا تو کہا: ”عن عطاء بن السائب، عبداللہ بن حفص“ یعنی سفیان نے عطاء کا استاد عبداللہ بن حفص کہا ہے جبکہ امام شعبہ کو عطاء بن سائب کے استاد کے نام میں تردد ہے، کبھی ابو حفص بن عمرو، کبھی حفص بن عمرو اور بسا اوقات وہ ابن عمرو کہتے ہیں۔ واللہ أعلم. مزید تفصیل کےلیے دیکھئے (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي للأ تیوبي: 38؍167۔168)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5126