(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن كهمس، عن عبد الله بن شقيق، قال: كان رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم عاملا بمصر، فاتاه رجل من اصحابه , فإذا هو شعث الراس مشعان، قال: ما لي اراك مشعانا وانت امير؟ قال:" كان نبي الله صلى الله عليه وسلم ينهانا عن الإرفاه"، قلنا: وما الإرفاه، قال:" الترجل كل يوم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ كَهْمَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِلًا بِمِصْرَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ , فَإِذَا هُوَ شَعِثُ الرَّأْسِ مُشْعَانٌّ، قَالَ: مَا لِي أَرَاكَ مُشْعَانًّا وَأَنْتَ أَمِيرٌ؟ قَالَ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنِ الْإِرْفَاهِ"، قُلْنَا: وَمَا الْإِرْفَاهُ، قَالَ:" التَّرَجُّلُ كُلَّ يَوْمٍ".
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک صحابی رسول جو مصر میں افسر تھے، ان کے پاس ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص آیا جو پراگندہ سر اور بکھرے ہوئے بال والا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو پراگندہ سرپا رہا ہوں حالانکہ آپ امیر ہیں؟ وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں «ارفاہ» سے منع فرماتے تھے، ہم نے کہا: «ارفاہ» کیا ہے؟ روزانہ بالوں میں کنگھی کرنا۔