Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
29. باب مَتَى يَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلاَةِ:
باب: نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں۔
حدیث نمبر: 1366
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ ، وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، وَقَالَ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ شَيْبَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَادَ إِسْحَاق فِي رِوَايَتِهِ حَدِيثَ مَعْمَرٍ وَشَيْبَانَ: حَتَّى تَرَوْنِي قَدْ خَرَجْتُ.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے معمر سے حدیث سنائی، ابو بکر (بن ابی شبیہ نے مزید) کہا: ہمیں ابن علیہ نے حجاج بن ابی عثمان سے حدیث سنائی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں عیسیٰ بن یونس اور عبدالزراق نے معمر سے خبر دی۔ اسحاق نے (مزید) کہا: ہمیں ولید بن مسلم نے شیبان سے خبر دی، ان سب (معمر، حجاج بن ابی عثمان اور شبیان) نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ اسحاق نے معمر اور شیبان سے جو حدیث روایت کی اس مین یہ اضافہ کیا ہے۔ یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں باہر نکل آیا ہوں۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنائی اور اسحاق نے معمر اور شیبان کی روایت میں حَتّٰی تَرَوْنِیْ کے بعد کہا قَدْ خَرَجْتُ یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، میں نکل آیا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1366 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1366  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ابوقتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے جب امام نماز کے لیے آتا ہوا نظر آ جائے پھر تکبیر کہنی چاہیے اور امام کو دیکھ کر مقتدیوں کو صف بندی کرنی چاہیے۔
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کو دیکھ کر اقامت شروع کر دیتے تھے۔
جب آپﷺ لوگوں کو نظر آنے لگتے تو وہ اٹھنا شروع کر دیتے اورآپﷺ کے مصلے پر کھڑے ہونے تک لوگ (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین)
صف بندی کر لیتے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور عام سلف کا طریقہ یہی تھا کہ وہ اقامت کےساتھ ہی کھڑا ہونا شروع ہو جاتے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مقتدی:
(قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ)
پر کھڑے ہو جائیں گے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور بعض حضرات کے نزدیک اقامت کے ختم ہونے پر کھڑے ہوں گے اور ان سب ائمہ اور جمہور سلف کے نزدیک تکبیر کے ختم ہونے کے بعد امام تکبیر تحریمہ کہے گا۔
لیکن امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مقتدی:
(حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ)
پر کھڑے ہوں گے اور جب مؤذن (قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ)
کہہ لے گا تو امام اَللہُ اَکْبَر کہہ دے گا۔
ظاہر ہے عملی طور پر صحیح اور مناسب طریقہ،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ والا ہے کیونکہ سب لوگوں کا بیک وقت کھڑا ہونا مشکل ہے اور صف بندی کا تقاضا بھی یہی ہے نماز کے لیے صف بندی ضروری ہے۔
اس لیے اقامت کے ساتھ ہی صف بندی شروع کر دینی چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1366