من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 11. باب الرُّجُوعِ عَنِ الْوَصِيَّةِ: وصیت سے رجوع کرنے کا بیان
الشیبانی (سلیمان بن ابی سلیمان) سے مروی ہے امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: وصیت کرنے والا جو چاہے وصیت میں رد و بدل کر سکتا ہے سوائے آزادی کے (اس میں رد و بدل نہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3253]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10856]، [عبدالرزاق 16386]، [ابن منصور 376] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
عبداللہ بن ابی ربیعہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: آدمی اپنی وصیت میں جو چاہے اضافہ کر سکتا ہے اور جو آخری وصیت ہو گی وہی اصل ہو گی۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3254]»
اس اثر کی سند کے سب رجال ثقہ ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه، الطرف الأول فقط 10853]، [عبدالرزاق 16379]، [البيهقي 281/6]، [المحلی 341/9] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات
عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ ان کے والد نے اپنی بیماری کے دوران اپنے غلام کو آزاد کر دیا، پھر ان کو محسوس ہوا کہ انہیں لوٹا لیں (یعنی آزاد نہ کریں) اور دوسرے غلاموں کو آزاد کر دیں تو ان غلاموں نے عبدالملک بن مروان کے رو برو مجھ سے جھگڑا کیا تو عبدالملک نے دوسرے فریق کی آزادی کو جائز قرار دیا اور پہلے والوں کی آزادی منسوخ کر دی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف دينار مجهول. وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3255]»
اس اثر کی سند میں دینار مجہول ہیں اس لئے ضعیف ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3241 سے 3244) گرچہ اس اثر کی سند ضعیف ہے لیکن صحیح مسئلہ یہ ہی ہے کہ آدمی اپنے جیتے جی کسی بھی وصیت میں رد و بدل کر سکتا ہے اور جو آخری وصیت ہوگی وہی قابلِ عمل و قابلِ تنفيذ ہوگی۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف دينار مجهول. وباقي رجاله ثقات
شرید بن سوید سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آدمی اپنی وصیت میں جو چاہے (رد و بدل) اضافہ کر سکتا ہے اور آخری وصیت ہی اصل ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ہمام نے عمرو بن شعیب سے سماع نہیں کیا اور ان دونوں کے درمیان قتادہ رحمہ اللہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3256]»
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے۔ اوپر (3243) نمبر پر اس اثر کی تخریج گذر چکی ہے۔ نیز آگے بھی یہ اثر آ رہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
معمر سے مروی ہے امام زہری رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں کہا جو کوئی وصیت کرے، پھر دوسری وصیت کرتا ہے؟ زہری رحمہ اللہ نے کہا: اس کے اپنے مال میں دونوں وصیتیں جائز ہیں (یعنی اس کو رد و بدل کا حق ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3257]»
اس حدیث کی سند امام زہری رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16389]، [ابن منصور 370] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الزهري
قتادہ رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آخری وصیت ہی اصل ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3258]»
اس حدیث کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [ابن حزم 341/9]، و رقم (3245) وضاحت:
(تشریح احادیث 3244 سے 3247) ان آثار سے ثابت ہوا کہ وصیت میں رد و بدل کرنا جائز ہے، اور جو آخری وصیت ہوگی وہی قابلِ تنفيذ مانی جائے گی، اس سے قبل کی وصیت منسوخ ہو جائے گی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
|