سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
1. باب مَنِ اسْتَحَبَّ الْوَصِيَّةَ:
وصیت کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 3208
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، اخبرنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "ماحق امرئ مسلم يبيت ليلتين وله شيء يوصي فيه، إلا ووصيته مكتوبة عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَاحَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ، إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے پاس وصیت کی کوئی چیز ہو اسے حق نہیں ہے کہ وہ دو راتیں بھی گزارے اور اس کے پاس اس کی وصیت لکھی نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3219]»
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2738]، [مسلم 1627]، [أبوداؤد 2862]، [أبويعلی 5512]، [ابن حبان 6024]، [الحميدي 714]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3206 سے 3208)
یعنی بنا وصیت کے دو رات گذارنا بھی مناسب نہیں ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، ہمیشہ وصیت لکھ کر رکھتا ہوں۔
قریب الموت آدمی اپنے مرنے کے بعد کسی چیز کی دیکھ بھال، یا اپنے مال کو نیک کام میں خرچ کرنے کا فیصلہ کرے، اور کسی کو اس کا حکم دے، تو اس کو وصیت کہتے ہیں، اور وصیت دو قسم کی ہوتی ہے: ایک تو یہ کہ مرنے والے شخص پر قرض ہو یا کسی کی امانت ہو، دوسرے وہ کسی قرابت دار کے لئے یا مسجد مدرسے اور تیموں کے لئے وصیت کرے اس کی دولت یا جائداد میں سے اس نیک کام میں خرچ کیا جائے، تو ایسا کرنا مستحب ہے، لیکن یہ وصیت ایک ثلث یا اس سے کم مال میں ہوگی، نیز وصیت کے احکام و مسائل ہیں جن کا ذکر آگے آ رہا ہے۔
قرآن پاک میں ہے: اے ایمان والو! تمہارے آپس میں دو شخص کا وصی (گواہ) ہونا مناسب ہے جب کہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو، وہ دو شخص ایسے ہوں جو دین دار ہوں۔
[المائده: 106] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 3209
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عفان، حدثنا ابو الاشهب، حدثنا الحسن، قال: "المؤمن لا ياكل في كل بطنه، ولا تزال وصيته تحت جنبه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ: "الْمُؤْمِنُ لَا يَأْكُلُ فِي كُلِّ بَطْنِهِ، وَلَا تَزَالُ وَصِيَّتُهُ تَحْتَ جَنْبِهِ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: مومن پورا پیٹ بھر کے نہیں کھاتا ہے، اور اس کی وصیت ہمیشہ اس کے پہلو میں رہتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3220]»
اس روایت کی سند حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے اور انہیں پر موقوف ہے۔ ابوالاشہب کا نام جعفر بن حبان ہے، اس اثر کو کسی اور محدث نے روایت نہیں کیا۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3208)
احادیث میں ہے: «اَلْمُؤمِنُ يَأْكُلُ فِيْ مِعًي وَاحِدًا وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِيْ سَبْعَةِ أَمْعَاءِ.» غالباً سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے اسی سے یہ نتیجہ اخذ کیا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.