من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 35. باب مَنْ قَالَ الْمُدَبَّرُ مِنَ الثُّلُثِ: جن علماء نے یہ کہا: کہ مدبر صرف ثلث میں سے آزاد ہو گا
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: غلام مدبر (میت کے) صرف ثلث (ایک تہائی) میں سے آزاد ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3316]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2514]، [البيهقي 314/10، عن طريق على بن ظبيان وهو ضعيف] وضاحت:
(تشریح احادیث 3296 سے 3305) غلام مدبر وہ غلام یا لونڈی ہے جس کو مالک نے کہا ہو کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو، اس کے احکام پیچھے گذر چکے ہیں، یہاں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ میت کے تہائی مال سے ہی وہ غلام آزاد ہو گا چاہے کل ہو یا جزء۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: مدبر تہائی مال سے آزاد ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3317]»
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1911]، [ابن منصور 469] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حسن رحمہ اللہ نے کہا: موت کے بعد آزاد کیا جانے والا غلام تہائی مال سے آزاد ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3318]»
اس اثر کی سند حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1908]، [ابن منصور 473] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
حسن رحمہ اللہ نے کہا: مدبر لونڈی اور اس کا بچہ تہائی مال میں سے آزاد ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3319]»
یہ اثر صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: غلام مدبر میت کے تہائی مال سے آزاد ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3320]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: غلام مدبرمیت کے پورے مال سے آزاد ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3321]»
اس اثر کی سند میں ابوعبداللہ شقری ہیں، تستری محرف ہے۔ ابراہیم رحمہ اللہ تک اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 470] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: موت کے بعد آزاد ہونے والا غلام کل مال سے آزاد ہو گا، راوی نے کہا: امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ کی کیا رائے ہے؟ کہا: تہائی مال سے آزاد ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3322]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابوعوانہ: وضاح یشکری، اور ابوبشر: جعفر بن ایاس ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1915]، [ابن منصور 474] وضاحت:
(تشریح احادیث 3305 سے 3311) آخر کے دو قول یہ ہیں کہ مدبر پورے مال سے آزاد ہو گا، باقی تمام اقوال یہ ہیں کہ ثلث مال سے آزاد ہوگا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے بھی اس قول کو ترجیح دی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کوئی آدمی مال اور غلام چھوڑے جس کو مدبر کیا ہو، اگر اس کی قیمت ایک ثلث کے برابر ہو تو وہ آزاد ہو گا، اس سے زیادہ ہو تو بقدرِ ثلث آزاد ہوگا، اور باقی دو ثلث ورثاء میں تقسیم کر دیئے جائیں گے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|