من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 20. باب إِذَا تَصَدَّقَ الرَّجُلُ عَلَى بَعْضِ وَرَثَتِهِ: کوئی آدمی اپنے بعض وارثین پر صدقہ کرے؟
مکحول رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی بحالت تندرستی اپنے کسی وارث پر آدھے سے زیادہ مال صدقہ کرے تو وہ تہائی تک محدود کر دیا جائے، اور اگر خود سے نصف مال دے دے تو یہ اس کے لئے جائز ہو گا۔ سعید نے کہا: اہل دمشق اسی کا فتویٰ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3279]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ سعید: ابن عبدالعزيز تنوخی ہیں۔ اس کا شاہد [مصنف عبدالرزاق 16398] میں دیکھئے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3264 سے 3268) بحالتِ تندرستی آدمی اپنے مال میں سے جس کو جتنا چاہے دے سکتا ہے، لیکن وارثین کے درمیان عدل و انصاف ملحوظ رکھنا چاہیے، کسی وارث کے ساتھ ظلم و زیادتی جائز نہیں، ہر آدمی کو قیامت کے دن اس کا حساب دینا ہوگا، الله تعالیٰ سب کو اپنی رعیت اور وارثین کے ساتھ عدل و انصاف کی توفیق بخشے، آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|