من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 39. باب مَنْ قَالَ لاَ يَجُوزُ: جن علماء نے کہا بچے کی وصیت قابل عمل نہ ہو گی
معمر نے روایت کیا (امام) زہری رحمہ اللہ کہتے تھے (بچے کی) وصیت جائز نہیں ہے سوائے اس چیز کے جس کی حیثیت نہ ہو۔ یعنی بلوغت سے پہلے لڑکے کی وصیت نافذ العمل نہ ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3335]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10910]، [عبدالرزاق 16417] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الزهري
حسن رحمہ اللہ نے کہا: بچے کی طلاق جائز ہے نہ اس کی وصیت، ہدیہ، صدقہ، نہ آزادی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3336]»
اس اثر کی سند حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10909]، [عبدالرزاق 16425]، [ابن منصور 435] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نہ بچے کی طلاق جائز ہے نہ آزاد کرنا اور نہ اس کی وصیت، خرید و فروخت اور نہ کوئی اور چیز۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج، [مكتبه الشامله نمبر: 3337]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10908]، [عبدالرزاق 16421] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى حميد، [مكتبه الشامله نمبر: 3338]»
حمید تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10882] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى حميد
|