من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 22. باب إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ وَهُوَ غَائِبٌ: کوئی آدمی ایسے شخص کے لئے وصیت کرے جو غائب ہو
حسن رحمہ اللہ کہتے تھے: کوئی آدمی کسی ایسے شخص کے لئے وصیت کرے جو غائب ہو تو اس کو وہ وصیت قبول کر لینی چاہیے، اور اگر وہ (موصی الیہ) موجود ہو تو اسے اختیار ہے چاہےتو قبول کر لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3286]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10998]۔ ابوالنعمان: محمد بن الفضل ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
ایوب (السختیانی) سے مروی ہے کہ میں نے حسن اور محمد رحمہما اللہ سے پوچھا: کوئی آدمی کسی کے لئے وصیت کرے تو؟ دونوں نے کہا: اس کو وصیت قبول کر لینی چاہیے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3287]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن کہیں اور یہ روایت نہیں ملی، اس کے ہم معنی [ابن أبى شيبه 10957] میں ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی کسی غائب آدمی کے لئے وصیت کرے اور وہ اسے قبول کر لے تو پھر اسے رد کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده لين من أجل محمد بن أسعد - أو سعيد - التغلبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3288]»
محمد بن اسعد یا سعید تغلبی کی وجہ سے اس اثر کی سند میں کمزوری ہے، لیکن ان کا متابع اور شاہد موجود ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10998 بسند حسن] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده لين من أجل محمد بن أسعد - أو سعيد - التغلبي
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی جب کسی کے لئے وصیت کرے اور وہ موجود نہ ہو پھر وہ وصیت اس کے لئے پیش کی جائے جس کو (موصی الیہ) قبول کر لے تو وصیت کرنے والے کو رجوع کرنے کا اختیار نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «الوضاح بن يحيى سيئ الحفظ ولكنه متابع عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3289]»
اس اثر کی سند میں وضاح بن یحییٰ سئی الحفظ ہیں، لیکن اوپر اس معنی کے شواہد گذر چکے ہیں۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3274 سے 3278) جس شخص کو وصیت کی جائے اس کو قبول یا رد کرنے کا اختیار ہے، لیکن جب قبول کر لے تو پھر وصیت کرنے والا رجوع نہیں کر سکتا، کیوں کہ یہ دے کر پھر لوٹانے کے زمرے میں آئے گا جس کے لئے فرمانِ نبوی ہے: «اَلْعَائِدُ فِيْ هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُوْدُ فِيْ قَيْئِهِ. (وقانا اللّٰه منها)» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الوضاح بن يحيى سيئ الحفظ ولكنه متابع عليه
|