من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 42. باب الْوَصِيَّةِ لأَهْلِ الذِّمَّةِ: اہل الذمہ کے لئے وصیت کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ام المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے ایک یہودی رشتے دار کے لئے وصیت کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى ابن عمر وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3341]»
اس حدیث کی سند سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10812]، [عبدالرزاق 19342]، [البيهقي 281/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى ابن عمر وهو موقوف عليه
ابواسحاق نے کہا: قبیلے کے ایک سات سالہ لڑکے نے جس کا نام عباس بن مرثد تھا، اپنی اہل حيرة میں سے یہودی دایہ کے لئے چالیس درہم دینے کی وصیت کی تو قاضی شریح نے کہا: جب لڑکا اپنی وصیت میں حق بجانب ہو تو وہ وصیت جائز ہے، اس نے صاحب حق کے لئے ہی وصیت کی۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں بھی یہی کہتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى أبي إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 3342]»
اس اثر کی سند ابواسحاق تک صحیح ہے۔ تخریج رقم (3316) میں گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3323 سے 3331) اہلِ ذمہ وہ غیر مسلم ہیں جو اسلامی حکومت کے زیرِ امان ہوں، اگر ان کا کوئی رشتہ دار مسلمان ہو تو وہ ان کے لئے وصیت کر سکتا ہے اور یہ وصیت جاری و ساری ہوگی جیسا کہ اُم المؤمنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا اور عباس بن مرثد کے یہودی کو وصیت دینے سے پتہ چلتا ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي إسحاق
|