(حديث مقطوع) حدثنا سهل بن حماد، حدثنا همام، قال: حدثني قتادة، قال: حدثني عمرو بن دينار:"ان اباه اعتق رقيقا له في مرضه، ثم بدا له ان يردهم ويعتق غيرهم، قال: فخاصموني إلى عبد الملك بن مروان، فاجاز عتق الآخرين، وابطل عتق الاولين".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ:"أَنَّ أَبَاهُ أَعْتَقَ رَقِيقًا لَهُ فِي مَرَضِهِ، ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرُدَّهُمْ وَيُعْتِقَ غَيْرَهُمْ، قَالَ: فَخَاصَمُونِي إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، فَأَجَازَ عِتْقَ الْآخِرِينَ، وَأَبْطَلَ عِتْقَ الْأَوَّلِينَ".
عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ ان کے والد نے اپنی بیماری کے دوران اپنے غلام کو آزاد کر دیا، پھر ان کو محسوس ہوا کہ انہیں لوٹا لیں (یعنی آزاد نہ کریں) اور دوسرے غلاموں کو آزاد کر دیں تو ان غلاموں نے عبدالملک بن مروان کے رو برو مجھ سے جھگڑا کیا تو عبدالملک نے دوسرے فریق کی آزادی کو جائز قرار دیا اور پہلے والوں کی آزادی منسوخ کر دی۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3241 سے 3244) گرچہ اس اثر کی سند ضعیف ہے لیکن صحیح مسئلہ یہ ہی ہے کہ آدمی اپنے جیتے جی کسی بھی وصیت میں رد و بدل کر سکتا ہے اور جو آخری وصیت ہوگی وہی قابلِ عمل و قابلِ تنفيذ ہوگی۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف دينار مجهول. وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3255]» اس اثر کی سند میں دینار مجہول ہیں اس لئے ضعیف ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف دينار مجهول. وباقي رجاله ثقات