من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 26. باب الرَّجُلِ يُوصِي بِمِثْلِ نَصِيبِ بَعْضِ الْوَرَثَةِ: کوئی آدمی اس طرح وصیت کرے کہ فلاں کو فلاں کی طرح حصہ دیا جائے
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: جب کوئی آدمی کسی کے لئے وصیت کرے کہ اس کے بیٹے کے مثل اس کو حصہ دیا جائے تو اس کا حصہ پورا ہو گا ہی نہیں جب تک کہ بیٹے کے حصے میں سے کمی نہ ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3294]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10844] وضاحت:
(تشریح حدیث 3282) یعنی جب بیٹے کے مانند اس شخص کو حصہ دیا جائے گا تو یقیناً بیٹے کے حصے میں کمی آئے گی، اسی لئے لوگ اس طرح کی وصیت کو ناپسند کرتے تھے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے: کوئی آدمی جس کے تین بیٹے ہوں اور وہ کسی آدمی کے لئے ان میں سے کسی ایک کے حصے کے برابر کی وصیت کرے جیسے اس کے چار بیٹے ہوں، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اس کو پانچواں حصہ دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3295]»
اس اثر کی سند شعبی رحمہ اللہ تک صحیح ہے، لیکن کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
داؤد بن ابی ہند نے کہا: ہم نے عامر (شعبی رحمہ اللہ) سے پوچھا: ایک آدمی نے دو بیٹے چھوڑے اور وصیت کی کہ ان میں سے کسی ایک کے نصیب کے برابر فلاں کو حصہ دیا جائے جب کہ وہ تین ہوں؟ شعبی رحمہ اللہ نے کہا: میں اس کو چوتھائی حصہ دینے کی وصیت کرتا ہوں۔ بعض نسخ میں ہے «أوصي بالربع» اور بعض میں «افتي بالربع» ہے، یعنی انہوں نے ربع کا فتویٰ دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3296]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10838]، [ابن منصور 349] وضاحت:
(تشریح احادیث 3283 سے 3285) یعنی تین بھائیوں کے حصہ میں جتنا مال آئے اس میں سے چوتھا حصہ اس کو دیا جائے۔ (والله اعلم) قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی (کسی کے لئے) اپنے کسی وارث کے حصے کے برابر کی وصیت کرے تو، انہوں نے کہا: ایسی (مبہم) وصیت چاہے ایک تہائی سے کم ہی کیوں نہ ہو، جائز نہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہ قول اچھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3297]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10844]، [ابن منصور 348] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|