من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 32. باب إِذَا قَالَ أَحَدُ غُلاَمَيَّ حُرٌّ ثُمَّ مَاتَ وَلَمْ يُبَيِّنْ: جب کوئی شخص اس طرح وصیت کرے: میرے غلاموں میں سے ایک میرے مرنے کے بعد آزاد ہے
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی یہ کہے: میرے دو غلاموں میں سے ایک آزاد ہے اور تعیین کرنے سے پہلے وہ مر جائے، تو شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اس وصیت کرنے والے کے وارث اس کی جگہ لیں گے اور ان دونوں میں سے جس کو اچھا جانیں آزاد کر دیں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده إلى الشعبي حسن من أجل أبي بكر بن عياش، [مكتبه الشامله نمبر: 3312]»
اس اثر کی سند شعبی رحمہ اللہ تک ابوبکر بن عياش کی وجہ سے حسن ہے۔ اور مطرف: ابن ظریف ہیں، اس سیاق سے یہ روایت کہیں نہیں ملی، اس کے ہم معنی [ابن أبى شيبه 11014، 11017] میں ہے۔ بعض روایات میں «أَحَبُّوْا» کی جگہ «خَيْرٌ» ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى الشعبي حسن من أجل أبي بكر بن عياش
|