من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 19. باب في الذي يُوصِي لِبَنِي فُلاَنٍ بِسْهَمٍ مِنْ مَالِهِ: کوئی آدمی اپنے مال کے کچھ حصے کی کسی کے لئے وصیت کرے
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی کسی کی اولاد کے لئے وصیت کرے تو اس وصیت میں مال دار، محتاج، مرد و عورت سب برابر ہوں گے۔ یعنی سب کو ثلث میں سے برابر کا حصہ دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3276]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10803]، [ابن منصور 366] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی کسی کی اولاد کے لئے وصیت کرے تو اس میں مرد و عورت سب برابر ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عمرو، [مكتبه الشامله نمبر: 3277]»
عمرو کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری حسن سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 365] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عمرو
سیار بن ابی کرب نے بیان کیا کہ ایک آدمی قاضی شریح کے پاس آیا اور اس نے سوال کیا: کوئی آدمی اپنے مال کے ایک حصہ کی وصیت کرے، تو انہوں نے کہا: یہ فریضہ میں شامل ہو گا، جتنے حصے ہوں اس میں سے ایک حصہ جس کے لئے وصیت کی ہے دیگر سہام کی طرح اس کو بھی دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3278]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10846]، [ابن منصور 364]۔ بعض نسخ میں «إن ثابتا آتی شريحا» ہے، جو تحریف ہے کیوں کہ مذکور بالا مصادر میں «إن آتيا» اور «إن رجلا آتی شريحا» کی صراحت ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|