من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 18. باب مَا يُبْدَأُ بِهِ مِنَ الْوَصَايَا: وصیت کی تنفیذ میں ابتداء کس وصیت سے کریں
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے: آدمی مختلف وصیتیں کرے جن میں سے غلام کو آزاد کرنا بھی ہو، اور وہ وصیت ثلث سے متجاوز ہو تو پہلے غلام آزاد کیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3270]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10927]، [ابن منصور 405] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
محمد (ابن سیرین رحمہ اللہ) سے مروی ہے پہلےحصوں کی تقسیم ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3271]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10928]، [ابن منصور 403]، [البيهقي 277/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء سے مروی ہے کوئی آدمی وصیت کرے اور (غلام) آزاد کرے اور اس کی وصیت میں عول ہو (یعنی حصص زیادہ ہوں) تو یہ عول آزادی اور وصیت والے سب لوگوں پر ہو گا۔ عطاء نے کہا: اہل مدینہ اس مسئلہ میں ہم پر غالب آ گئے، وہ آزادی سے ابتداء کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3272]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ معافیٰ: ابن عمران، اور عطاء: ابن ابی رباح ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10934]، [عبدالرزاق 16748]، [البيهقي 277/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عمرو بن دینار نے کہا: جو آدمی آزاد کرنے کی اور دیگر کوئی اور وصیت کرے جو ثلث سے زیادہ ہو تو (ثلث میں سے ہی) حصص تقسیم ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3273]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16748]۔ ابوالنعمان: محمد بن الفضل ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حسن رحمہ اللہ نے کہا: جو آدمی تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کرے جس میں برده (غلام) کی آزادی بھی ہو، انہوں نے کہا: آزادی مقدم ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3274]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور تخریج اوپر (3261) میں گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: آزاد کرنے کو وصیت پر مقدم رکھاجائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3275]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10931]، [ابن منصور 397، 402]، [البيهقي 277/6] وضاحت:
(تشریح احادیث 3258 سے 3264) ان تمام آثار سے ثابت ہوا کہ مختلف وصایا میں عتاق (آزادی) سب پر مقدم ہوگی، اس سے اسلام میں غلام آزاد کرنے کی زبردست ترغیب ہے، اور اس کا بہت بڑا اجر و ثواب ہے۔ افریقہ میں اس وقت بھی غلامی کا دور ہے اور وہاں غلاموں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|