من كتاب الوصايا وصیت کے مسائل 31. باب في الرَّجُلِ يُوصِي لِغَيْرِ قَرَابَتِهِ: کوئی آدمی اپنے غیر رشتے دار کے لئے وصیت کرے تو؟
شیبہ بن ہشام راسبی اور کثیر بن معدان دونوں نے کہا: ہم نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا: کوئی آدمی اپنے غیر رشتے دار کے لئے وصیت کرتا ہے؟ سالم نے کہا: جیسے کہا نافذ ہو گی، ہم نے کہا: حسن رحمہ اللہ تو ایسی وصیت کو رشتے داروں کی طرف لوٹا دیتے ہیں، اس پر سالم نے سخت نکیر کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ولم أقف عليه كاملا وبهذا اللفظ، [مكتبه الشامله نمبر: 3310]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور ابن ابی شیبہ نے متفرق مقامات پر اسے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10825، 10827، 10831، 10834] و [ابن منصور 355] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ولم أقف عليه كاملا وبهذا اللفظ
حسن رحمہ اللہ نے کہا: جب کوئی آدمی کسی قرابت دار کے لئے وصیت کرے تو وہ قبیلے میں سب سے قریب کے لئے ہے اور مرد و عورت اس میں سب برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3311]»
اس اثر کی سند عمرو بن عبید معتزلی کی وجہ سے ضعیف ہے، اسی طرح کی روایت (3265) میں گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|