سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
22. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الْفَجْرِ
باب: عصر اور فجر کے بعد نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: : What Has Been Related About Prayer After Asr And After Fajr Is Disliked
حدیث نمبر: 183
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، اخبرنا منصور وهو ابن زاذان , عن قتادة، قال: اخبرنا ابو العالية، عن ابن عباس، قال: سمعت غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم عمر بن الخطاب، وكان من احبهم إلي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس، وعن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس ". قال: وفي الباب عن علي , وابن مسعود , وعقبة بن عامر , وابي هريرة , وابن عمر , وسمرة بن جندب , وعبد الله بن عمرو , ومعاذ ابن عفراء , والصنابحي، ولم يسمع من النبي صلى الله عليه وسلم وسلمة بن الاكوع , وزيد بن ثابت , وعائشة , وكعب بن مرة , وابي امامة , وعمرو بن عبسة , ويعلى بن امية , ومعاوية. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس، عن عمر حسن صحيح، وهو قول اكثر الفقهاء من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم، انهم كرهوا الصلاة بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس، وبعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس، واما الصلوات الفوائت فلا باس ان تقضى بعد العصر وبعد الصبح. قال علي ابن المديني: قال يحيى بن سعيد: قال شعبة: لم يسمع قتادة من ابي العالية إلا ثلاثة اشياء، حديث عمر: ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وبعد الصبح حتى تطلع الشمس، وحديث ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا ينبغي لاحد ان يقول انا خير من يونس بن متى " , وحديث علي القضاة ثلاثة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ , عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَال: سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَكَانَ مِنْ أَحَبِّهِمْ إِلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ , وَابْنِ مَسْعُودٍ , وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَمُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ , وَالصُّنَابِحِيِّ، وَلَمْ يَسْمَعْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ , وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَعَائِشَةَ , وَكَعْبِ بْنِ مُرَّةَ , وَأَبِي أُمَامَةَ , وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ , وَيَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ , وَمُعَاوِيَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْفُقَهَاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، أَنَّهُمْ كَرِهُوا الصَّلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَأَمَّا الصَّلَوَاتُ الْفَوَائِتُ فَلَا بَأْسَ أَنْ تُقْضَى بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ. قَالَ عَلِيُّ ابْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ إِلَّا ثَلَاثَةَ أَشْيَاءَ، حَدِيثَ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى " , وَحَدِيثَ عَلِيٍّ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام رضی الله عنہم میں سے کئی لوگوں سے (جن میں عمر بن خطاب بھی ہیں اور وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں) سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر کے بعد جب تک کہ سورج نکل نہ آئے ۱؎ اور عصر کے بعد جب تک کہ ڈوب نہ جائے نماز ۲؎ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث جسے انہوں نے عمر سے روایت کی ہے، حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابن مسعود، عقبہ بن عامر، ابوہریرہ، ابن عمر، سمرہ بن جندب، عبداللہ بن عمرو، معاذ بن عفراء، صنابحی (نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے انہوں نے نہیں سنا ہے) سلمہ بن اکوع، زید بن ثابت، عائشہ، کعب بن مرہ، ابوامامہ، عمرو بن عبسہ، یعلیٰ ابن امیہ اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر فقہاء کا یہی قول ہے کہ انہوں نے فجر کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے کو مکروہ جانا ہے، رہیں فوت شدہ نمازیں تو انہیں عصر کے بعد یا فجر کے بعد قضاء کرنے میں کوئی حرج نہیں،
۴- شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے ابوالعالیہ سے صرف تین چیزیں سنی ہیں۔ ایک عمر رضی الله عنہ کی حدیث جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ سورج نہ ڈوب جائے، اور فجر کے بعد بھی جب تک کہ سورج نکل نہ آئے، اور (دوسری) ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث جسے انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں اور (تیسری) علی رضی الله عنہ کی حدیث کہ قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 30 (581)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (826)، سنن ابی داود/ الصلاة 299 (1276)، سنن النسائی/المواقیت 32 (563)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 147 (1250)، (تحفة الأشراف: 10492)، مسند احمد (1/21، 39)، سنن الدارمی/الصلاة 142 (1473) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بخاری کی روایت میں «حتى ترتفع الشمس» ہے، دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ اس حدیث میں طلوع سے مراد مخصوص قسم کا طلوع ہے اور وہ سورج کا نیزے کے برابر اوپر چڑھ آنا ہے۔
۲؎: مذکورہ دونوں اوقات میں صرف سبب والی نفلی نمازوں سے منع کیا گیا ہے، فرض نمازوں کی قضاء، تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضو، طواف کی دو رکعتیں اور نماز جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1250)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.