سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
5. باب مَا جَاءَ فِي الإِسْفَارِ بِالْفَجْرِ
باب: فجر اجالا ہو جانے پر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Al-Isfar In Fajr
حدیث نمبر: 154
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة هو ابن سليمان، عن محمد بن إسحاق، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن رافع بن خديج، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اسفروا بالفجر، فإنه اعظم للاجر ". قال: وقد روى شعبة , والثوري هذا الحديث، عن محمد بن إسحاق، قال: ورواه محمد بن عجلان ايضا، عن عاصم بن عمر بن قتادة، قال: وفي الباب عن ابي برزة الاسلمي , وجابر , وبلال. قال ابو عيسى: حديث رافع بن خديج حسن صحيح، وقد راى غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين الإسفار بصلاة الفجر، وبه يقول سفيان الثوري، وقال الشافعي , واحمد , وإسحاق معنى الإسفار: ان يضح الفجر فلا يشك فيه، ولم يروا ان معنى الإسفار تاخير الصلاة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ ". قَالَ: وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ , وَالثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ أَيْضًا، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , وَجَابِرٍ , وَبِلَالٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَأَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ الْإِسْفَارَ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق مَعْنَى الْإِسْفَارِ: أَنْ يَضِحَ الْفَجْرُ فَلَا يُشَكَّ فِيهِ، وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ مَعْنَى الْإِسْفَارِ تَأْخِيرُ الصَّلَاةِ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فجر خوب اجالا کر کے پڑھو، کیونکہ اس میں زیادہ ثواب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- رافع بن خدیج کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوبرزہ اسلمی، جابر اور بلال رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم کی رائے نماز فجر اجالا ہونے پر پڑھنے کی ہے۔ یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں۔ اور شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ «اسفار» اجالا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ فجر واضح ہو جائے اور اس کے طلوع میں کوئی شک نہ رہے، «اسفار» کا یہ مطلب نہیں کہ نماز تاخیر (دیر) سے ادا کی جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 8 (424)، سنن النسائی/المواقیت 27 (549)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (672)، (تحفة الأشراف: 3582)، مسند احمد (3/460) و (4/140)، سنن الدارمی/الصلاة 21 (1253) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نیز صحابہ و تابعین و سلف صالحین کے تعامل کو دیکھتے ہوئے اس حدیث کا یہی صحیح مطلب ہے۔ باب ہذا اور گزشتہ باب کی احادیث میں علمائے حدیث نے جو بہترین تطبیق دی وہ یوں ہے کہ فجر کی نماز منہ اندھیرے اول وقت میں شروع کرو، اور تطویل قرأت کے ساتھ اجالا کر لو، دونوں طرح کی احادیث پر عمل ہو جائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے تحفۃ الأحوذی جلد اول ص ۱۴۵، طبع المکتبۃ الفاروقیۃ /ملتان، پاکستان)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (672)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.