كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 67. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ باب: مقروض آدمی کی نماز جنازہ کا بیان۔
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصار کا ایک شخص لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ دیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھتا) کیونکہ اس پر قرض ہے“، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میرے ذمہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم اس کی ادائیگی کرو گے؟“ تو انہوں نے کہا: ہاں میں اس کی ادائیگی کروں گا، تب آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 69 (1069)، سنن ابن ماجہ/الکفالة 9 (2407)، (تحفة الأشراف: 12103)، مسند احمد 5/301، 302، 311، سنن الدارمی/البیوع 53 (2635) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے نبی! اس کی نماز جنازہ پڑھ دیجئیے، آپ نے پوچھا: ”کیا اس نے اپنے اوپر کچھ قرض چھوڑا ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے پوچھا: ”کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز چھوڑی ہے؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو“، تو ابوقتادہ نامی ایک انصاری نے عرض کیا: آپ اس کی نماز (جنازہ) پڑھ دیجئیے، اس کا قرض میرے ذمہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحوالة 3 (2289)، والکفالة 3 (2295)، (تحفة الأشراف: 4547)، مسند احمد 4/47 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقروض آدمی کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے، چنانچہ ایک جنازہ آپ کے پاس لایا گیا تو آپ نے پوچھا: ”کیا اس پر قرض ہے؟“ لوگوں نے جواب دیا: ہاں، اس پر دو دینار (کا قرض) ہے، آپ نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے ساتھی پر نماز جنازہ پڑھ لو“، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دونوں دینار میرے ذمہ ہیں، تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فتح و نصرت عطا کی، تو آپ نے فرمایا: ”میں ہر مومن پر اس کی جان سے زیادہ حق رکھتا ہوں، جو قرض چھوڑ کر مرے (اس کی ادائیگی) مجھ پر ہے، اور جو مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخراج 15 (2954)، البیوع 9 (3343)، (تحفة الأشراف: 3158)، مسند احمد 3/296 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مومن مرتا اور اس پر قرض ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: ”کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟“ اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھتے، اور اگر کہتے: نہیں، تو آپ کہتے: ”تم اپنے ساتھی پر نماز (جنازہ) پڑھ لو“۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر فتح و نصرت کا دروازہ کھولا، تو آپ نے فرمایا: ”میں مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں، تو جو وفات پا جائے اور اس پر قرض ہو، تو (اس کی ادائیگی) مجھ پر ہے، اور اگر کوئی مال چھوڑ کر گیا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے“۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکفالة 5 (2298)، والنفقات 15 (2398)، صحیح مسلم/الفرائض 4 (1619)، سنن الترمذی/الجنائز 69 (1070)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 13 (2415)، (تحفة الأشراف: 15257، 15315)، مسند احمد 2/290، 453 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|