سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
67. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ
باب: مقروض آدمی کی نماز جنازہ کا بیان۔
Chapter: Offering The Funeral Prayer For The One Who Owes A debt.
حدیث نمبر: 1962
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن عثمان بن عبد الله بن موهب، سمعت عبد الله بن ابي قتادة يحدث، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي برجل من الانصار ليصلي عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" صلوا على صاحبكم , فإن عليه دينا" , قال ابو قتادة: هو علي , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بالوفاء" , قال: بالوفاء، فصلى عليه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ , فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا" , قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُوَ عَلَيَّ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِالْوَفَاءِ" , قَالَ: بِالْوَفَاءِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصار کا ایک شخص لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ دیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھتا) کیونکہ اس پر قرض ہے، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میرے ذمہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم اس کی ادائیگی کرو گے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں میں اس کی ادائیگی کروں گا، تب آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 69 (1069)، سنن ابن ماجہ/الکفالة 9 (2407)، (تحفة الأشراف: 12103)، مسند احمد 5/301، 302، 311، سنن الدارمی/البیوع 53 (2635) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1963
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا يحيى، قال: حدثنا يزيد بن ابي عبيد، قال: حدثنا سلمة يعني ابن الاكوع، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة، فقالوا: يا نبي الله , صل عليها , قال:" هل ترك عليه دينا؟" , قالوا: نعم , قال:" هل ترك من شيء؟" , قالوا: لا , قال:" صلوا على صاحبكم" , قال رجل من الانصار يقال له ابو قتادة: صل عليه وعلي دينه، فصلى عليه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْأَكْوَعِ، قال: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , صَلِّ عَلَيْهَا , قَالَ:" هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا؟" , قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ؟" , قَالُوا: لَا , قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ: صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ.
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے نبی! اس کی نماز جنازہ پڑھ دیجئیے، آپ نے پوچھا: کیا اس نے اپنے اوپر کچھ قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے پوچھا: کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز چھوڑی ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو، تو ابوقتادہ نامی ایک انصاری نے عرض کیا: آپ اس کی نماز (جنازہ) پڑھ دیجئیے، اس کا قرض میرے ذمہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحوالة 3 (2289)، والکفالة 3 (2295)، (تحفة الأشراف: 4547)، مسند احمد 4/47 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1964
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا نوح بن حبيب القومسي، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن جابر، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يصلي على رجل عليه دين فاتي بميت , فسال:" اعليه دين؟" , قالوا: نعم، عليه ديناران , قال:" صلوا على صاحبكم" قال ابو قتادة: هما علي يا رسول الله، فصلى عليه، فلما فتح الله على رسوله صلى الله عليه وسلم قال:" انا اولى بكل مؤمن من نفسه، من ترك دينا فعلي، ومن ترك مالا فلورثته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَوْمَسِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي عَلَى رَجُلٍ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَأُتِيَ بِمَيْتٍ , فَسَأَلَ:" أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" , قَالُوا: نَعَمْ، عَلَيْهِ دِينَارَانِ , قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، مَنْ تَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقروض آدمی کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے، چنانچہ ایک جنازہ آپ کے پاس لایا گیا تو آپ نے پوچھا: کیا اس پر قرض ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: ہاں، اس پر دو دینار (کا قرض) ہے، آپ نے فرمایا: تم لوگ اپنے ساتھی پر نماز جنازہ پڑھ لو، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دونوں دینار میرے ذمہ ہیں، تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فتح و نصرت عطا کی، تو آپ نے فرمایا: میں ہر مومن پر اس کی جان سے زیادہ حق رکھتا ہوں، جو قرض چھوڑ کر مرے (اس کی ادائیگی) مجھ پر ہے، اور جو مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخراج 15 (2954)، البیوع 9 (3343)، (تحفة الأشراف: 3158)، مسند احمد 3/296 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1965
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، وابن ابي ذئب , عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا توفي المؤمن وعليه دين سال:" هل ترك لدينه من قضاء؟" فإن قالوا: نعم، صلى عليه، وإن قالوا: لا قال:" صلوا على صاحبكم" , فلما فتح الله عز وجل على رسوله صلى الله عليه وسلم قال:" انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه، ومن ترك مالا فهو لورثته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تُوُفِّيَ الْمُؤْمِنُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ سَأَلَ:" هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِنْ قَالُوا: لَا قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مومن مرتا اور اس پر قرض ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھتے، اور اگر کہتے: نہیں، تو آپ کہتے: تم اپنے ساتھی پر نماز (جنازہ) پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر فتح و نصرت کا دروازہ کھولا، تو آپ نے فرمایا: میں مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں، تو جو وفات پا جائے اور اس پر قرض ہو، تو (اس کی ادائیگی) مجھ پر ہے، اور اگر کوئی مال چھوڑ کر گیا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکفالة 5 (2298)، والنفقات 15 (2398)، صحیح مسلم/الفرائض 4 (1619)، سنن الترمذی/الجنائز 69 (1070)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 13 (2415)، (تحفة الأشراف: 15257، 15315)، مسند احمد 2/290، 453 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.