كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 44. بَابُ: السُّرْعَةِ بِالْجَنَازَةِ باب: جنازے کو جلد دفنانے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب نیک بندہ اپنی چارپائی پہ رکھا جاتا ہے، تو وہ کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور جب برا آدمی اپنی چارپائی پہ رکھا جاتا ہے، تو کہتا ہے: ہائے میری تباہی! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13623)، مسند احمد 2/292، 474، 500 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنازہ (چارپائی پر) رکھا جاتا ہے (اور) لوگ اسے اپنے کندھوں پہ اٹھاتے ہیں، تو اگر وہ نیکوکار ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور اگر برا ہوتا ہے تو کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! تم اسے کہاں لے جا رہے ہو، اس کی آواز ہر چیز سنتی ہے سوائے انسان کے، اگر انسان اسے سن لے تو بیہوش ہو جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 50 (1314)، 52 (1316)، 90 (1380)، (تحفة الأشراف: 4287)، مسند احمد 3/41، 58 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازے کو تیز لے چلو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے نیکی کی طرف (جلد) لے جاؤ گے، اور اگر اس کے علاوہ ہے تو وہ ایک شر ہے جسے تم (جلد) اپنی گردنوں سے اتار پھینکو گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 51 (1315)، صحیح مسلم/الجنائز 16 (944)، سنن ابی داود/الجنائز 50 (3181)، سنن الترمذی/الجنائز 30 (1015)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 15 (1477)، (تحفة الأشراف: 13124)، موطا امام مالک/الجنائز 16 (56)، (موقوفاً علی أبي ھریرة)، مسند احمد 2/240 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جنازے کو جلدی لے چلو، کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے خیر کی طرف جلد لے جاؤ گے، اور اگر بد ہے تو شر کو اپنی گردنوں سے (جلد) اتار پھینکو گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 16 (944)، (تحفة الأشراف: 12187)، مسند احمد 2/240، 280 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبدالرحمٰن بن جوشن کہتے ہیں میں عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے جنازے میں موجود تھا، زیاد نکلے تو وہ چارپائی کے آگے چل رہے تھے، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے گھر والوں میں سے کچھ لوگ اور ان کے غلام چارپائی کو سامنے کر کے اپنی ایڑیوں کے بل چلنے لگے، وہ کہہ رہے تھے: آہستہ چلو، آہستہ چلو، اللہ تمہیں برکت دے، تو وہ لوگ رینگنے کے انداز میں چلنے لگے، یہاں تک کہ جب ہم مربد کے راستے میں تھے تو ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ہمیں ایک خچر پر (سوار) ملے، جب انہوں نے انہیں (ایسا) کرتے دیکھا، تو اپنے خچر پر (سوار) ان کے پاس گئے اور کوڑے سے ان کی طرف اشارہ کیا، اور کہا: قسم! اس ذات کی جس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت بخشی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا کہ ہم جنازے کے ساتھ تقریباً دوڑتے ہوئے چلتے، تو لوگ (یہ سن کر) خوش ہوئے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 50 (3183)، (تحفة الأشراف: 11695)، مسند احمد 5/36، 37، 38 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (صحابہ کرام) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا ہم جنازے کے ساتھ تقریباً دوڑتے ہوئے چلتے۔ یہ الفاظ ہشیم کی روایت کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارے (سامنے) سے جنازہ گزرے تو کھڑے ہو جاؤ، (اور) جو (جنازے) کے ساتھ جائے وہ نہ بیٹھے یہاں تک کہ اسے رکھ دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 48 (1310)، صحیح مسلم/الجنائز 24 (959)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 47 (3173)، سنن الترمذی/الجنائز 51 (1043)، (تحفة الأشراف: 4420)، مسند احمد 3/25، 41، 43، 48، 51، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1918، 2000 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|