سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
15. بَابُ: النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Wailing over the Dead
حدیث نمبر: 1852
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن مطرف، عن حكيم بن قيس، ان قيس بن عاصم، قال:" لا تنوحوا علي، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينح عليه" مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ عَاصِمٍ، قَالَ:" لَا تَنُوحُوا عَلَيَّ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُنَحْ عَلَيْهِ" مُخْتَصَرٌ.
قیس بن عاصم رضی الله عنہ نے کہا تم میرے اوپر نوحہ مت کرنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نوحہ نہیں کیا گیا۔ یہ لمبی حدیث سے مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11101)، مسند احمد 5/61 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: میت پر اس کے اوصاف بیان کر کے چلا چلا کر رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1853
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن ثابت، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ على النساء حين بايعهن، ان لا ينحن، فقلن: يا رسول الله , إن نساء اسعدننا في الجاهلية افنسعدهن؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا إسعاد في الإسلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَى النِّسَاءِ حِينَ بَايَعَهُنَّ، أَنْ لَا يَنُحْنَ، فَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ نِسَاءً أَسْعَدْنَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَفَنُسْعِدُهُنَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا إِسْعَادَ فِي الْإِسْلَامِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت عورتوں سے بیعت لی تو ان سے یہ بھی عہد لیا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی، تو عورتوں نے کہا: اللہ کے رسول! کچھ عورتوں نے زمانہ جاہلیت میں (نوحہ کرنے میں) ہماری مدد کی ہے، تو کیا ہم ان کی مدد کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں (نوحہ پر) کوئی مدد نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 485)، مسند احمد 3/197 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1854
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عمر، عن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الميت يعذب في قبره بالنياحة عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِالنِّيَاحَةِ عَلَيْهِ".
عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 33 (1292)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (927)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 54 (1593)، (تحفة الأشراف: 10536)، مسند احمد 1/26، 36، 50، 51 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1855
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا سعيد بن سليمان، قال: انبانا هشيم، قال: انبانا منصور هو ابن زاذان، عن الحسن، عن عمران بن حصين، قال:" الميت يعذب بنياحة اهله عليه" , فقال له رجل: ارايت رجلا مات بخراسان وناح اهله عليه هاهنا , اكان يعذب بنياحة اهله؟ قال: صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم وكذبت انت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ هُوَ ابْنُ زَاذَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِنِيَاحَةِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا مَاتَ بِخُرَاسَانَ وَنَاحَ أَهْلُهُ عَلَيْهِ هَاهُنَا , أَكَانَ يُعَذَّبُ بِنِيَاحَةِ أَهْلِهِ؟ قَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَبْتَ أَنْتَ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ایک شخص نے ان سے کہا: مجھے بتائیے کہ ایک شخص خراسان میں مرے، اور اس کے گھر والے یہاں اس پر نوحہ کریں تو اس پر اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا، (یہ بات عقل میں آنے والی نہیں)؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، اور تو جھوٹا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10810) (صحیح) (اس سند میں ’’ہشیم“ اور ”حسن بصری‘‘ مدلس ہیں، مگر پچھلی سند (1850) سے یہ روایت صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہی جواب ہے اس شخص کا جو حدیث کے ہوتے ہوئے عقل اور قیاس کے گھوڑے دوڑائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 1856
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن آدم، عن عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه" فذكر ذلك لعائشة , فقالت: وهل إنما مر النبي صلى الله عليه وسلم على قبر , فقال:" إن صاحب القبر ليعذب وإن اهله يبكون عليه" , ثم قرات ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ , فَقَالَتْ: وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ , فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ" , ثُمَّ قَرَأَتْ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے، اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: انہیں (ابن عمر کو) غلط فہمی ہوئی ہے (اصل واقعہ یوں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تو کہا: اس قبر والے کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (فاطر: ۱۸)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 8 (3978)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (931)، سنن ابی داود/الجنائز 29 (3129)، (تحفة الأشراف: 7324، 16818)، مسند احمد 2/38 و 6/39، 57، 95، 209 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1857
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك بن انس، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن عمرة، انها اخبرته، انها سمعت عائشة وذكر لها، ان عبد الله بن عمر، يقول:" إن الميت ليعذب ببكاء الحي عليه" , قالت عائشة: يغفر الله لابي عبد الرحمن، اما إنه لم يكذب ولكن نسي او اخطا، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكى عليها، فقال:" إنهم ليبكون عليها وإنها لتعذب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنْ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ، إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، فَقَالَ:" إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ".
عمرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا جب ان کے سامنے اس بات کا ذکر کیا گیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت کرے، سنو! انہوں نے جھوٹ اور غلط نہیں کہا ہے، بلکہ وہ بھول گئے انہیں غلط فہمی ہوئی ہے (اصل بات یہ ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودیہ عورت (کی قبر) کے پاس سے گزرے جس پر (اس کے گھر والے) رو رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب دیا جا رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 32 (1289)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (932)، سنن الترمذی/الجنائز 25 (1006)، (تحفة الأشراف: 17948)، موطا امام مالک/الجنائز 12 (37)، مسند احمد 6/107، 255 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1858
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، قال: قصه لنا عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن ابي مليكة، يقول: قال ابن عباس، قالت عائشة" إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله عز وجل يزيد الكافر عذابا ببعض بكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: قَصَّهُ لَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ" إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کافر کے عذاب کو اس پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 32 (1286) مطولاً، صحیح مسلم/الجنائز 9 (929) مطولاً، (تحفة الأشراف: 7276، 16227)، مسند احمد 1/41، 42 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1859
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن منصور البلخي، قال: حدثنا عبد الجبار بن الورد، سمعت ابن ابي مليكة، يقول: لما هلكت ام ابان حضرت مع الناس فجلست بين عبد الله بن عمر , وابن عباس، فبكين النساء، فقال ابن عمر: الا تنهى هؤلاء عن البكاء، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الميت ليعذب ببعض بكاء اهله عليه" , فقال ابن عباس: قد كان عمر يقول بعض ذلك، خرجت مع عمر حتى إذا كنا بالبيداء راى ركبا تحت شجرة، فقال: انظر من الركب، فذهبت فإذا صهيب واهله فرجعت إليه، فقلت: يا امير المؤمنين هذا صهيب واهله، فقال: علي بصهيب، فلما دخلنا المدينة اصيب عمر فجلس صهيب يبكي عنده , يقول: وا اخياه وا اخياه، فقال عمر: يا صهيب , لا تبك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الميت ليعذب ببعض بكاء اهله عليه" , قال: فذكرت ذلك لعائشة، فقالت: اما والله ما تحدثون هذا الحديث عن كاذبين مكذبين , ولكن السمع يخطئ، وإن لكم في القرآن لما يشفيكم الا تزر وازرة وزر اخرى سورة النجم آية 38 , ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: لَمَّا هَلَكَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ، فَبَكَيْنَ النِّسَاءُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَلَا تَنْهَى هَؤُلَاءِ عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ رَأَى رَكْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَقَالَ: انْظُرْ مَنِ الرَّكْبُ، فَذَهَبْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ، فَقَالَ: عَلَيَّ بِصُهَيْبٍ، فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ أُصِيبَ عُمَرُ فَجَلَسَ صُهَيْبٌ يَبْكِي عِنْدَهُ , يَقُولُ: وَا أُخَيَّاهُ وَا أُخَيَّاهُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ , لَا تَبْكِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَمَا وَاللَّهِ مَا تُحَدِّثُونَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ كَاذِبَيْنِ مُكَذَّبَيْنِ , وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ، وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْقُرْآنِ لَمَا يَشْفِيكُمْ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة النجم آية 38 , وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ جب ام ابان مر گئیں تو میں (بھی) لوگوں کے ساتھ (تعزیت میں) آیا، اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے بیچ میں بیٹھ گیا، عورتیں رونے لگیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم انہیں رونے سے روکو گے نہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کہتے تھے، (ایک بار) میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ہم بیداء پہنچے، تو انہوں نے ایک درخت کے نیچے کچھ سواروں کو دیکھا تو (مجھ سے) کہا: دیکھو (یہ) سوار کون ہیں؟ چنانچہ میں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، لوٹ کر ان کے پاس آیا، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، تو انہوں نے کہا: صہیب رضی اللہ عنہ کو میرے پاس لاؤ، پھر جب ہم مدینہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دئیے گئے، صہیب رضی اللہ عنہ ان کے پاس روتے ہوئے بیٹھے (اور) وہ کہہ رہے تھے: ہائے میرے بھائی! ہائے میرے بھائی! تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صہیب! روؤ مت، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے (ابن عباس) کہتے ہیں: میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! تم یہ حدیث نہ جھوٹوں سے روایت کر رہے ہو، اور نہ ایسوں سے جنہیں جھٹلایا گیا ہو، البتہ سننے (میں) غلط فہمی ہوئی ہے، اور قرآن میں (ایسی بات موجود ہے) جس سے تمہیں تسکین ہو: «ألا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں) فرمایا تھا: اللہ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.