(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا هشام، عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين، ان امراة من جهينة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت: إني زنيت، وهي حبلى فدفعها إلى وليها، فقال:" احسن إليها، فإذا وضعت فاتني بها" , فلما وضعت جاء بها، فامر بها فشكت عليها ثيابها ثم رجمها ثم صلى عليها , فقال له عمر: اتصلي عليها وقد زنت؟ فقال:" لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت توبة افضل من ان جادت بنفسها لله عز وجل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: إِنِّي زَنَيْتُ، وَهِيَ حُبْلَى فَدَفَعَهَا إِلَى وَلِيِّهَا، فَقَالَ:" أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا" , فَلَمَّا وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ رَجَمَهَا ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا , فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟ فَقَالَ:" لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور کہنے لگی: میں نے زنا کیا ہے، وہ حاملہ تھی، تو آپ نے اسے اس کے ولی کے سپرد کر دیا اور کہا: ”اسے اچھی طرح رکھو، اور جب بچہ جن دے تو میرے پاس لے کر آنا“، چنانچہ جب اس نے بچہ جن دیا تو ولی اسے لے کر آیا، تو آپ نے اسے حکم دیا، اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے، پھر آپ نے اسے رجم کیا، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں؟ حالانکہ وہ زنا کر چکی ہے، تو آپ نے فرمایا: ”اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر لوگوں کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو ان سب کو کافی ہو جائے، اور اس سے بہتر توبہ اور کیا ہو گی کہ اس نے اللہ تعالیٰ (کی شریعت کے پاس و لحاظ میں) اپنی جان (تک) قربان کر دی“۔