سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
67. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ
باب: مقروض آدمی کی نماز جنازہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1963
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْأَكْوَعِ، قال: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , صَلِّ عَلَيْهَا , قَالَ:" هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا؟" , قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ؟" , قَالُوا: لَا , قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ: صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ.
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے نبی! اس کی نماز جنازہ پڑھ دیجئیے، آپ نے پوچھا: ”کیا اس نے اپنے اوپر کچھ قرض چھوڑا ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے پوچھا: ”کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز چھوڑی ہے؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو“، تو ابوقتادہ نامی ایک انصاری نے عرض کیا: آپ اس کی نماز (جنازہ) پڑھ دیجئیے، اس کا قرض میرے ذمہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحوالة 3 (2289)، والکفالة 3 (2295)، (تحفة الأشراف: 4547)، مسند احمد 4/47 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري