سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
14. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of weeping for the dead
حدیث نمبر: 1847
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عتبة بن عبد الله بن عتبة، قال: قرات على مالك، عن عبد الله بن عبد الله بن جابر بن عتيك، ان عتيك بن الحارث وهو جد عبد الله بن عبد الله ابو امه اخبره، ان جابر بن عتيك اخبره، ان النبي صلى الله عليه وسلم جاء يعود عبد الله بن ثابت فوجده قد غلب عليه فصاح به فلم يجبه , فاسترجع رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" قد غلبنا عليك ابا الربيع"، فصحن النساء وبكين فجعل ابن عتيك يسكتهن , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعهن فإذا وجب فلا تبكين باكية" , قالوا: وما الوجوب يا رسول الله؟ قال:" الموت" , قالت ابنته: إن كنت لارجو ان تكون شهيدا قد كنت قضيت جهازك , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإن الله عز وجل قد اوقع اجره عليه على قدر نيته، وما تعدون الشهادة؟" , قالوا: القتل في سبيل الله عز وجل , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهادة سبع سوى القتل في سبيل الله عز وجل، المطعون شهيد , والمبطون شهيد , والغريق شهيد , وصاحب الهدم شهيد , وصاحب ذات الجنب شهيد , وصاحب الحرق شهيد , والمراة تموت بجمع شهيدة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، أَنَّ عَتِيكَ بْنَ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ , فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" قَدْ غُلِبْنَا عَلَيْكَ أَبَا الرَّبِيعِ"، فَصِحْنَ النِّسَاءُ وَبَكَيْنَ فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيكٍ يُسَكِّتُهُنَّ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ" , قَالُوا: وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْمَوْتُ" , قَالَتِ ابْنَتُهُ: إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا قَدْ كُنْتَ قَضَيْتَ جِهَازَكَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَيْهِ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ، وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ؟" , قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ , وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ , وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ , وَصَاحِبُ الْهَدَمِ شَهِيدٌ , وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ , وَصَاحِبُ الْحَرَقِ شَهِيدٌ , وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ".
جابر بن عتیک انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کی عیادت (بیمار پرسی) کرنے آئے تو دیکھا کہ بیماری ان پر غالب آ گئی ہے، تو آپ نے انہیں زور سے پکارا (لیکن) انہوں نے (کوئی) جواب نہیں دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اناللہ وانا اليہ راجعون» پڑھا، اور فرمایا: اے ابو ربیع! ہم تم پر مغلوب ہو گئے (یہ سن کر) عورتیں چیخ پڑیں، اور رونے لگیں، ابن عتیک انہیں چپ کرانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں چھوڑ دو لیکن جب واجب ہو جائے تو ہرگز کوئی رونے والی نہ روئے۔ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! (یہ) واجب ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: مر جانا، ان کی بیٹی نے اپنے باپ کو مخاطب کر کے کہا: مجھے امید تھی کہ آپ شہید ہوں گے (کیونکہ) آپ نے اپنا سامان جہاد تیار کر لیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ ان کی نیت کے حساب سے انہیں اجر و ثواب دے گا، تم لوگ شہادت سے کیا سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارے جانے کے علاوہ شہادت (کی) سات (قسمیں) ہیں، طاعون سے مرنے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے، ڈوب کر مرنے والا شہید ہے، عمارت سے دب کر مرنے والا شہید ہے، نمونیہ میں مرنے والا شہید ہے، جل کر مرنے والا شہید ہے، اور جو عورت جننے کے وقت یا جننے کے بعد مر جائے وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 15 (3111)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 17 (2803)، (تحفة الأشراف: 3173)، موطا امام مالک/الجنائز 12 (36)، مسند احمد 5/446، ویأتی عند المؤلف فی الجھاد 48 (بأرقام: 3196، 3197) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن ثابت کی کنیت ہے مطلب یہ ہے کہ تقدیر ہمارے ارادے پر غالب آ گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1848
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، قال: قال معاوية بن صالح، وحدثني يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، قالت: لما اتى نعي زيد بن حارثة وجعفر بن ابي طالب وعبد الله بن رواحة جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرف فيه الحزن وانا انظر من صئر الباب، فجاءه رجل , فقال: إن نساء جعفر يبكين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلق فانههن" فانطلق، ثم جاء , فقال: قد نهيتهن فابين ان ينتهين، فقال:" انطلق فانههن" فانطلق، ثم جاء , فقال: قد نهيتهن فابين ان ينتهين , قال:" فانطلق فاحث في افواههن التراب" , فقالت عائشة: فقلت: ارغم الله انف الابعد إنك والله ما تركت رسول الله صلى الله عليه وسلم وما انت بفاعل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أَتَى نَعْيُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صِئْرِ الْبَابِ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ يَبْكِينَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ" فَانْطَلَقَ، ثُمَّ جَاءَ , فَقَالَ: قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ، فَقَالَ:" انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ" فَانْطَلَقَ، ثُمَّ جَاءَ , فَقَالَ: قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ , قَالَ:" فَانْطَلِقْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ" , فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ الْأَبْعَدِ إِنَّكَ وَاللَّهِ مَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ (رضی اللہ عنہم) کے مرنے کی خبر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے (اور) آپ (کے چہرے) پر حزن و ملال نمایاں تھا، میں دروازے کے شگاف سے دیکھ رہی تھی (اتنے میں) ایک شخص آیا اور کہنے لگا: جعفر (کے گھر) کی عورتیں رو رہی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: جاؤ انہیں منع کرو، چنانچہ وہ گیا (اور) پھر (لوٹ کر) آیا اور کہنے لگا: میں نے انہیں روکا (لیکن) وہ نہیں مانیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں منع کرو (پھر) وہ گیا (اور پھر لوٹ کر آیا، اور کہنے لگا: میں نے انہیں روکا (لیکن) وہ نہیں مان رہی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ ان کے منہ میں مٹی ڈال دو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس شخص کی ناک خاک آلود کرے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے، تو اللہ کی قسم! نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان کرنا چھوڑ رہا ہے، اور نہ تو یہی کر سکتا ہے (کہ انہیں سختی سے روک دے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 40 (1299)، 45 (1305)، والمغازی 44 (4763)، صحیح مسلم/الجنائز 10 (935)، سنن ابی داود/الجنائز 25 (3122)، (تحفة الأشراف: 17932)، مسند احمد 6/58، 277 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ تو بار بار شکایات کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان کرنے سے بھی باز نہیں آتا ہے، اور نہ یہی کرتا ہے کہ ڈانٹ ڈپٹ کر عورتوں کو رونے سے منع کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1849
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الميت يعذب ببكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 9 (927)، (تحفة الأشراف: 10556)، مسند احمد 1/26، 36، 47، 50، 51، 54 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1850
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن صبيح، قال: سمعت محمد بن سيرين، يقول: ذكر عند عمران بن حصين:" الميت يعذب ببكاء الحي" , فقال عمران: قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُبَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، يَقُولُ: ذُكِرَ عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ" , فَقَالَ عِمْرَانُ: قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے پاس ذکر کیا گیا کہ میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، تو انہوں نے کہا: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10843)، مسند احمد 4/437 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1851
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن سيف، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: قال سالم، سمعت عبد الله بن عمر، يقول: قال عمر , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعذب الميت ببكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ سَالِمٌ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ عُمَرُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 24 (1002)، (تحفة الأشراف: 10527)، مسند احمد 1/42 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.