كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 94. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ باب: قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو آپ نے ایک نئی قبر دیکھی تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ فلاں قبیلے کی لونڈی (کی قبر) ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا، وہ دوپہر میں مری تھی، اور آپ قیلولہ فرما رہے تھے، تو ہم نے آپ کو اس کی وجہ سے جگانا پسند نہیں کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور اپنے پیچھے لوگوں کی صف بندی کی، اور آپ نے چار تکبیریں کہیں، پھر فرمایا: ”جب تک میں تمہارے درمیان ہوں جو بھی تم میں سے مرے اس کی خبر مجھے ضرور دو، کیونکہ میری نماز اس کے لیے رحمت ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1528)، (تحفة الأشراف: 11824)، مسند احمد 4/388 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرا، جو الگ تھلگ تھی، تو آپ نے ان کی امامت کی، اور اپنے پیچھے ان کی صف بندی کی۔ سلیمان کہتے ہیں میں نے (شعبی) پوچھا: ابوعمرو! یہ کون تھے؟ انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 161 (857)، والجنائز 5، 54 (1247)، 55 (1319)، 59 (1324)، 66 (1326)، 69 (1336)، صحیح مسلم/الجنائز 23 (954)، سنن ابی داود/الجنائز 58 (3196)، سنن الترمذی/الجنائز 47 (1037)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1530)، (تحفة الأشراف: 5766)، مسند احمد 1/224، 283، 338 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک الگ تھلگ قبر کے پاس سے گزرے، تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اپنے پیچھے اپنے اصحاب کی صف بندی کی، پوچھا گیا: آپ سے کس نے بیان کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی قبر پر اسے دفن کر دئیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2407) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله
|