كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 115. بَابُ: التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ باب: عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من عذاب النار وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال» ”اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، زندگی اور موت کی آزمائش سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور مسیح دجال کی آزمائش سے (بھی) تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15435)، صحیح البخاری/الجنائز 87 (1377)، مسند احمد 2/414، ویأتی عند المؤلف برقم: 5508 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 24 (585)، (تحفة الأشراف: 12284) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: یہودی عورت کے عذاب قبر کے ذکر کے بعد آپ نے عذاب قبر سے پناہ مانگنی شروع کر دی تھی، دیکھئیے حدیث رقم: ۲۰۶۶۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور) اس آزمائش کا ذکر کیا جس سے آدمی اپنی قبر میں دوچار ہوتا ہے، تو جب آپ نے اس کا ذکر کیا تو مسلمانوں نے ایک چیخ ماری جو میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سمجھنے کے درمیان حائل ہو گئی، جب ان کی چیخ و پکار بند ہوئیں تو میں نے ایک شخص سے جو مجھ سے قریب تھا کہا: اللہ تجھے برکت دے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطاب کے آخر میں کیا کہا تھا؟ اس نے کہا: (آپ نے فرمایا تھا:) ”مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی جو دجال کی آزمائش کے قریب قریب ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 24 (86)، والوضوء 37 (184)، والجمعة 29 (1053)، والکسوف 10 (1061)، والجنائز 86 (1373) مختصراً، والاعتصام 2 (7287)، (تحفة الأشراف: 15728)، صحیح مسلم/الکسوف 3 (905)، موطا امام مالک/الکسوف 2 (4)، مسند احمد 6/345، 354 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا انہیں اسی طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے، آپ فرماتے کہو: «اللہم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ”اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں موت اور زندگی کی آزمائش سے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 25 (590)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1542)، سنن الترمذی/الدعوات 77 (3494)، (تحفة الأشراف: 5752)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3840)، موطا امام مالک/القرآن 8 (33)، مسند احمد 1/242، 258، 298، 311، ویأتي عند المؤلف برقم: 5514 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میرے پاس ایک یہودی عورت تھی، وہ کہہ رہی تھی کہ تم لوگ قبروں میں آزمائے جاؤ گے، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا گئے، اور فرمایا: ”صرف یہودیوں ہی کی آزمائش ہو گی“۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر ہم کئی رات ٹھہرے رہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر وحی آئی ہے کہ تمہیں (بھی) قبروں میں آزمایا جائے گا“، اس کے بعد سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنتی رہی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 24 (584)، (تحفة الأشراف: 16712)، مسند احمد 6/89، 238، 248، 271 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب، اور دجال کے فتنے سے پناہ طلب کرتے، اور فرماتے: ”تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17944)، ویأتی برقم: 5506 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی (اور) اس نے ان سے کوئی چیز مانگی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے دیا تو اس نے کہا: اللہ تجھے قبر کے عذاب سے بچائے! عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو اس کی یہ بات میرے دل میں بیٹھ گئی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے جسے چوپائے سنتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 37 (6366)، صحیح مسلم/المساجد 24 (586)، (تحفة الأشراف: 17611)، مسند احمد 6/44، 205 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں یہود مدینہ کی بوڑھی عورتوں میں سے دو عورتیں میرے پاس آئیں، (اور) کہنے لگیں کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے، تو میں نے ان کو جھٹلا دیا اور مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں ان کی تصدیق کروں، وہ دونوں نکل گئیں (تبھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہود مدینہ کی بوڑھیوں میں سے دو بوڑھیاں کہہ رہی تھیں کہ مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں نے سچ کہا، انہیں عذاب دیا جاتا ہے جسے سارے چوپائے سنتے ہیں“، (پھر) میں نے دیکھا آپ ہر صلاۃ کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
|