سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
67. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ
باب: مقروض آدمی کی نماز جنازہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1964
أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَوْمَسِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي عَلَى رَجُلٍ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَأُتِيَ بِمَيْتٍ , فَسَأَلَ:" أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" , قَالُوا: نَعَمْ، عَلَيْهِ دِينَارَانِ , قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، مَنْ تَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقروض آدمی کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے، چنانچہ ایک جنازہ آپ کے پاس لایا گیا تو آپ نے پوچھا: ”کیا اس پر قرض ہے؟“ لوگوں نے جواب دیا: ہاں، اس پر دو دینار (کا قرض) ہے، آپ نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے ساتھی پر نماز جنازہ پڑھ لو“، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دونوں دینار میرے ذمہ ہیں، تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فتح و نصرت عطا کی، تو آپ نے فرمایا: ”میں ہر مومن پر اس کی جان سے زیادہ حق رکھتا ہوں، جو قرض چھوڑ کر مرے (اس کی ادائیگی) مجھ پر ہے، اور جو مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخراج 15 (2954)، البیوع 9 (3343)، (تحفة الأشراف: 3158)، مسند احمد 3/296 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح