كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 114. بَابُ: عَذَابِ الْقَبْرِ باب: قبر کے عذاب کا بیان۔
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں آیت کریمہ «يثبت اللہ الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» ”اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت میں ٹھیک بات پر قائم رکھے گا“ (ابراہیم: ۲۷)۔ عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 17 (2871)، (تحفة الأشراف: 1754) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آیت کریمہ «يثبت اللہ الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» ”اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت (دونوں میں) ٹھیک بات پر قائم رکھے گا“۔ عذاب قبر کے سلسلے میں اتری ہے۔ میت سے پوچھا جائے گا: تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا: میرا رب اللہ ہے، میرا دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ہے۔ اللہ کے قول: «يثبت اللہ الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» سے یہی مراد ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 86 (1369)، وتفسیر سورة ابراھیم 2 (4699)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2871)، سنن ابی داود/السنة 27 (4750، 4753)، سنن الترمذی/تفسیر سورة إبراھیم (3119)، سنن ابن ماجہ/الزھد 32 (4269)، (تحفة الأشراف: 1762)، مسند احمد 4/282، 291 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی قبر سے ایک آواز سنی تو پوچھا: ”یہ کب مرا ہے؟“ لوگوں نے کہا: زمانہ جاہلیت میں مرا ہے، آپ اس بات سے خوش ہوئے، اور فرمایا: ”اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ تم ایک دوسرے کو دفن کرنا چھوڑ دو گے، تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 711)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2868)، مسند احمد 3/103، 111، 114، 153، 175، 176، 201، 273، 284 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈوبنے کے بعد نکلے، تو ایک آواز سنی، آپ نے فرمایا: ”یہود اپنی قبروں میں عذاب دیئے جا رہے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 87 (1375)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2869)، (تحفة الأشراف: 3454)، مسند احمد 5/417، 419 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|