كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 45. بَابُ: الأَمْرِ بِالْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ باب: جنازہ کے لیے کھڑے ہونے کے حکم کا بیان۔
عامر بن ربیعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے (اور) اس کے ساتھ جا نہ رہا ہو تو وہ کھڑا رہے یہاں تک کہ (جنازہ) اس سے آگے نکل جائے یا آگے نکلنے سے پہلے رکھ دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 46 (1307)، 47 (1308)، صحیح مسلم/الجنائز 24 (958)، سنن ابی داود/الجنائز 47 (3172)، سنن الترمذی/الجنائز 51 (1041، 1042)، سنن ابن ماجہ/فیہ 35 (1542)، (تحفة الأشراف: 5041)، مسند احمد 3/445، 446، 447 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عامر بن ربیعہ عدوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے، یا رکھ دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، (اور) جو اس کے پیچھے پیچھے جا رہا ہو جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے وہ نہ بیٹھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1915 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ جنازے کے ساتھ ہوں، (اور) بیٹھ گئے ہوں یہاں تک کہ وہ رکھ دیا جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4040، 13059) (حسن الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ (لے کر) گزرے، تو آپ کھڑے ہو گئے، اور عمرو بن علی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4088)، مسند احمد 3/47، 53 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے (اتنے میں) ایک جنازہ نظر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، اور جو ان کے ساتھ تھے وہ بھی کھڑے ہو گئے، تو وہ لوگ برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ وہ نکل گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11826)، مسند احمد 4/388 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|