سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
50. بَابُ: الثَّنَاءِ
باب: مردے کی تعریف کا بیان۔
Chapter: Praising the Deceased
حدیث نمبر: 1934
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال: مر بجنازة فاثني عليها خيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وجبت"، ومر بجنازة اخرى فاثني عليها شرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وجبت"، فقال عمر: فداك ابي وامي، مر بجنازة فاثني عليها خيرا فقلت: وجبت، ومر بجنازة فاثني عليها شرا فقلت: وجبت، فقال:" من اثنيتم عليه خيرا وجبت له الجنة، ومن اثنيتم عليه شرا وجبت له النار، انتم شهداء الله في الارض".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قال: مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ"، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ"، فَقَالَ عُمَرُ: فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقُلْتَ: وَجَبَتْ، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقُلْتَ: وَجَبَتْ، فَقَالَ:" مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک جنازہ لے جایا گیا تو اس کی تعریف کی گئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی، (پھر) ایک دوسرا جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی مذمت کی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، ایک جنازہ لے جایا گیا تو اس کی تعریف کی گئی، تو آپ نے فرمایا: واجب ہو گئی پھر ایک دوسرا جنازہ لے جایا گیا تو اس کی مذمت کی گئی، تو آپ نے فرمایا: واجب ہو گئی؟، تو آپ نے فرمایا: تم لوگوں نے جس کی تعریف کی تھی اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس کی مذمت کی تھی اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی، تم ۱؎ روئے زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 85 (1367)، والشھادات 6 (2642)، صحیح مسلم/الجنائز 20 (949)، (تحفة الأشراف: 1004)، سنن الترمذی/الجنائز 63 (1058)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 20 (1491)، مسند احمد 3/179، 186، 197، 245، 281 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض لوگوں نے کہا ہے یہ خطاب صحابہ کرام رضی الله عنہم کے ساتھ مخصوص ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس خطاب میں صحابہ رضی الله عنہم کرام کے ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ان کے طریقہ پر کاربند ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1935
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا هشام بن عبد الملك، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت إبراهيم بن عامر، وجده امية بن خلف، قال: سمعت عامر بن سعد، عن ابي هريرة، قال: مروا بجنازة على النبي صلى الله عليه وسلم فاثنوا عليها خيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وجبت" , ثم مروا بجنازة اخرى فاثنوا عليها شرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وجبت" , قالوا: يا رسول الله , قولك الاولى والاخرى وجبت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الملائكة شهداء الله في السماء وانتم شهداء الله في الارض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ عَامِرٍ، وَجَدَّهُ أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَرُّوا بِجَنَازَةٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ" , ثُمَّ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ أُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَوْلُكَ الْأُولَى وَالْأُخْرَى وَجَبَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَلَائِكَةُ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي السَّمَاءِ وَأَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ لے کر گزرے، تو لوگوں نے اس کی تعریف کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : واجب ہو گئی، پھر لوگ ایک دوسرا جنازہ لے کر گزرے، تو لوگوں نے اس کی مذمت کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کے پہلی بار اور دوسری بار «وجبت» کہنے سے کیا مراد ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے آسمان پر اللہ کے گواہ ہیں، اور تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 80 (3233)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 20 (1492)، (تحفة الأشراف: 13538)، مسند احمد 2/466، 470 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1936
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا هشام بن عبد الملك، وعبد الله بن يزيد , قالا: حدثنا داود بن ابي الفرات، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابي الاسود الديلي، قال: اتيت المدينة فجلست إلى عمر بن الخطاب فمر بجنازة فاثني على صاحبها خيرا، فقال عمر: وجبت، ثم مر باخرى فاثني على صاحبها خيرا، فقال عمر: وجبت , ثم مر بالثالث فاثني على صاحبها شرا، فقال عمر: وجبت، فقلت: وما وجبت يا امير المؤمنين؟ قال: قلت كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما مسلم شهد له اربعة قالوا خيرا ادخله الله الجنة" , قلنا: او ثلاثة , قال: او ثلاثة , قلنا: او اثنان , قال: او اثنان.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، قال: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ , ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثِ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا شَرًّا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، فَقُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قال: قُلْتُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ قَالُوا خَيْرًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ" , قُلْنَا: أَوْ ثَلَاثَةٌ , قَالَ: أَوْ ثَلَاثَةٌ , قُلْنَا: أَوِ اثْنَانِ , قَالَ: أَوِ اثْنَانِ.
ابو اسود دیلی کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا اتنے میں ایک جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی تعریف کی گئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، پھر ایک دوسرا جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی (بھی) تعریف کی گئی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، پھر ایک تیسرا جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی مذمت کی گئی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، تو میں نے پوچھا: امیر المؤمنین! کیا واجب ہو گئی؟ انہوں نے کہا: میں نے وہی بات کہی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی: جس مسلمان کے لیے بھی چار لوگوں نے خیر کی گواہی دی تو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا، ہم نے پوچھا: (اگر) تین گواہی دیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین ہی سہی، (پھر) ہم نے پوچھا: (اگر) دو گواہی دیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو ہی سہی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 85 (1368)، والشھادات 6 (2643)، سنن الترمذی/الجنائز 63 (1059)، (تحفة الأشراف: 10472)، مسند احمد 1/21، 22، 45، 30، 46 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.