كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 52. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ سَبِّ الأَمْوَاتِ باب: مردوں کو برا بھلا کہنا منع ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مردوں کو برا بھلا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جو کچھ آگے بھیجا تھا، اس تک پہنچ چکے ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 97 (1393)، والرقاق 42 (6516)، (تحفة الأشراف: 17576)، مسند احمد 6/180، سنن الدارمی/السیر 68 (2553) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی انہیں اپنے اعمال کی جزا و سزا مل رہی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردے (کے ساتھ) تین چیزیں (قبرستان تک) جاتی ہیں: اس کے گھر والے، اس کا مال، اور اس کا عمل، (پھر) دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال لوٹ آتے ہیں، اور ایک باقی رہ جاتا ہے اور وہ اس کا عمل ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 42 (6514)، صحیح مسلم/الزھد 1 (2960)، سنن الترمذی/فیہ 46 (2379)، (تحفة الأشراف: 540)، مسند احمد 3/110 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے مومن پر چھ حقوق ہیں: جب بیمار ہو تو وہ اس کی عیادت کرے، جب مر جائے تو اس کے جنازے میں شریک رہے، جب دعوت کرے تو اسے قبول کرے، جب وہ اس سے ملے تو اسے سلام کرے، جب چھینکے اور «الحمد للہ» کہے تو جواب میں «یرحمک اللہ» کہے، اور اس کی خیر خواہی کرے خواہ اس کے پیٹھ پیچھے ہو یا سامنے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 1 (2737)، (تحفة الأشراف: 13066)، مسند احمد 2/321، 372، 412، 540 (صحیح) و ورد عندخ و م بلفظ ’’خمس‘‘أی بعدم ذکر ’’وینصح لہ إذا۔۔۔ الخ‘‘ راجع خ /الجنائز 2 (1240)، صحیح مسلم/السلام 3 (2162)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|