سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
102. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ
باب: کفار و مشرکین کے لیے مغفرت طلب کرنا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Asking For Forgiveness For The Idolaters
حدیث نمبر: 2037
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا محمد وهو ابن ثور، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابيه، قال: لما حضرت ابا طالب الوفاة، دخل عليه النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ابو جهل وعبد الله بن ابي امية , فقال:" اي عم , قل لا إله إلا الله، كلمة احاج لك بها عند الله عز وجل" , فقال له ابو جهل، وعبد الله بن ابي امية: يا ابا طالب , اترغب عن ملة عبد المطلب، فلم يزالا يكلمانه حتى كان آخر شيء كلمهم به على ملة عبد المطلب، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لاستغفرن لك ما لم انه عنك فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين سورة التوبة آية 113 ونزلت إنك لا تهدي من احببت سورة القصص آية 56.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ، دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ , فَقَالَ:" أَيْ عَمِّ , قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" , فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ , أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى كَانَ آخِرُ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ فَنَزَلَتْ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ سورة التوبة آية 113 وَنَزَلَتْ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56.
مسیب بن حزن رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، اور ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ دونوں ان کے پاس (پہلے سے موجود) تھے، تو آپ نے فرمایا: چچا جان! آپ «لا إله إلا اللہ» کا کلمہ کہہ دیجئیے، میں اس کے ذریعہ آپ کے لیے اللہ عزوجل کے پاس جھگڑوں گا، تو ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ دونوں نے ان سے کہا: ابوطالب! کیا آپ عبدالمطلب کے دین سے منہ موڑ لو گے؟ پھر وہ دونوں ان سے باتیں کرتے رہے یہاں تک کہ آخری بات جو عبدالمطلب نے ان سے کی وہ یہ تھی کہ (میں) عبدالمطلب کے دین پر ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: میں آپ کے لیے مغفرت طلب کرتا رہوں گا جب تک مجھے روک نہ دیا جائے، تو یہ آیت اتری ۱؎: «‏ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين» نبی اور اہل ایمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں (التوبہ: ۱۱۳) نیز یہ آیت اتری: «إنك لا تهدي من أحببت» آپ جسے چاہیں ہدایت کے راستہ پر نہیں لا سکتے (القص: ۵۶)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 80 (1360)، ومناقب الأنصار 40 (3884)، وتفسیر التوبة 16 (4675)، والقصص 1 (4772)، والأیمان والنذور 19 (6681)، صحیح مسلم/الإیمان 9 (24)، (تحفة الأشراف: 11281)، مسند احمد 5/433 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں ایک مشکل یہ ہے کہ ابوطالب کی موت ہجرت سے پہلے ہوئی ہے، اور سورۃ برأت جس کی یہ آیت ہے ان سورتوں میں سے جو مدنی دور کے اخیر میں نازل ہوئی ہیں، اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ یہاں یہ مراد نہیں کہ آیت کا نزول آپ کے «لأستغفرن لك ما لم أنه عنك» کہنے کے بعد فوراً ہوا، بلکہ مراد یہ ہے کہ یہ نزول کا سبب ہے «فنزلت» میں «فاء» سبب بیان کرنے کے لیے ہے نہیں کہ بلکہ «تعقیب» یعنی بعد میں واقع ہونے کی خبر کے لیے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2038
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي الخليل، عن علي، قال: سمعت رجلا يستغفر لابويه وهما مشركان، فقلت: اتستغفر لهما وهما مشركان، فقال: او لم يستغفر إبراهيم لابيه، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم , فذكرت ذلك له فنزلت وما كان استغفار إبراهيم لابيه إلا عن موعدة وعدها إياه سورة التوبة آية 114.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يَسْتَغْفِرُ لِأَبَوَيْهِ وَهُمَا مُشْرِكَانِ، فَقُلْتُ: أَتَسْتَغْفِرُ لَهُمَا وَهُمَا مُشْرِكَانِ، فَقَالَ: أَوَ لَمْ يَسْتَغْفِرْ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَنَزَلَتْ وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لأَبِيهِ إِلا عَنْ مَوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ سورة التوبة آية 114.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں میں نے ایک شخص کو اپنے ماں باپ کے لیے مغفرت طلب کرتے ہوئے سنا حالانکہ وہ دونوں مشرک تھے، تو میں نے کہا: کیا تو ان دونوں کے لیے مغفرت طلب کرتا ہے؟ حالانکہ وہ دونوں مشرک تھے، تو اس نے کہا: کیا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ کے لیے مغفرت طلب نہیں کی تھی؟ تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا، تو (یہ آیت) اتری: «وما كان استغفار إبراهيم لأبيه إلا عن موعدة وعدها إياه» ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے مغفرت طلب کرنا ایک وعدہ کی وجہ سے تھا (التوبہ: ۱۱۴)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر التوبة (3101)، (تحفة الأشراف: 10181)، مسند احمد 1/99، 103 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.